بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ: صورتِ مسئولہ میں زید جھوٹ نہیں بولا بلکہ ایک معتبرشخص کی بات نقل کردی اگرچہ وہ بات جھوٹ تھی لہٰذا اس صورت میں زید جھوٹا نہیں۔ اور اگر زید جھوٹ بولتا اور یہ قول زید ہی کا ہوتا لیکن جب کہ زید نے مجمع عام میں توبہ کرلی تو زید بے قصور ہوگیا، حدیث میں ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: التائب من الذنب کمن لاذنب لہ، رواہ ابن ماجہ و البیہقی في شعب الإیمان عن عبد اللہ بن مسعود رضي اللہ تعالیٰ عنہ۔ ) ( گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے گناہ کیا ہی نہیں ۔ لہٰذا بہر صورت زید کی امامت صحیح ہے اور اس کے پیچھے نماز بلا کراہت جائز ہے ، زید کو نہ تحریری توبہ نامہ لکھنے کی ضرورت ہے اورنہ تحریری توبہ نامہ کا اصرار درست ۔مجمع عام میں توبہ بہر صورت کافی ہے ، واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org