8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱).اگر امام فرض قرا ء ت کے اندر سہو کرے تو مقتدی لقمہ دے سکتا ہے کہ نہیں؟ (۲).اگر شافعی مذہب کے دس آدمی ہوں اور حنفی کے آٹھ ہوں تو کس جماعت کا آدمی پیش امام بنایا جائے، جس سے سب کی نماز ہو جائے یا دونوں کی تعداد برابر ہو؟ (۳).اگر غیر مقلد امام ہو تو اس کے پیچھے نماز ہو سکتی ہے یا نہیں؟ (۴).ایک امام اہل حدیث ہے مگر فرض نماز حنفی طریقہ سے ادا کرتا ہے تو حنفی مصلیوں کی نماز ہوگی کہ نہیں؟ (۵).مقتدی امام کی تقلید نہ کرے تو اس مقتدی کی نماز ہوگی کہ نہیں؟

فتاویٰ #1024

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ: (۱).مقتدی اپنے امام کو ضرورت پر فرض نماز میں بھی لقمہ دے سکتا ہے۔ (۲).تعداد کم ہو یا زیادہ امام حنفی ہی مقرر کیا جائے ، کہ احتیاط اسی میں ہے۔ (۳).غیر مقلد،بد عقیدہ بد مذہب ہیں لہٰذا ان کے پیچھے نما ز نہیں ہوگی۔ (۴).اہلِ حدیث غیر مقلد بد عقیدہ ہیں لہٰذا ان کے پیچھے نما ز نہیں ہوگی۔ (۵).مقتدی پر امام کی اتباع ضروری ہے ، رکوع ، سجود، تمام ارکان نماز میں امام کی اتباع کرے، کوئی رکن بھی ترک کیا تو نماز نہ ہوگی، قرا ء ت چوں کہ مقتدی کو منع ہے لہٰذا قراء ت ہرگز نہیں کر سکتا۔ وھو تعالیٰ اعلم۔ (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved