مذکورہ بالا چیزوں میں سے کسی پر زکات واجب نہیں، زکات صرف مال نامی پر ہے اور مال نامی صرف تین ہیں: (۱) سونا چاندی (۲) چرائی کے جانور (۳) مال تجارت۔ تنویر الابصار ودر مختار میں ہے: وسببہ ملک نصاب حوليّ تام (إلی أن قال) نام و لو تقدیرا بالقدرۃ علی الاستنماء ولو بنائبہ(تنویر الأبصار والدر المختار، ص:۱۷۴- ۱۷۵، ۱۷۹۔ ملخصا، ج:۳ کتاب الزکاۃ، دار الکتب العلمیۃ، بیروت.)۔ دوسری جگہ ہے: وثمنیۃ المال کالدراہم والدنانیر، أو السوم، أو نیۃ التجارۃ (تنویر الأبصار المطبوع مع الدر المختار، ص:۱۸۶، ج:۳، کتاب الزکاۃ، دار الکتب العلمیۃ، بیروت.)۔ البتہ اگر ٹی وی کی قیمت بقدر نصاب ہو تو ٹی وی رکھنے والے پر صدقۂ فطر اور قربانی واجب ہے اس لیے کہ ان دونوں کے وجوب کے لیے مال نامی شرط نہیں ۔حوائج اصلیہ سے فارغ ہونا شرط ہے۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، مبارک پور، جلد:۷) (فتاوی شارح بخاری)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org