21 November, 2024


دارالاِفتاء


عمرو کا خود کا شامیانہ سینٹر ہے جہاں پر وہ اکثر مختلف لوگوں کی شادی بیاہ، پروگرام، فنکشن وغیرہ میں شامیانہ ڈالا کرتا ہے اور کافی کرسیاں، ٹیبل، دیگ، برتن، گلاس وغیرہ مکمل سامان کرایے پر دیتا ہے۔ تو اب یہاں دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا عمرو پر ان تمام سامان وشامیانہ سینٹر ، کرسیاں وغیرہ سب کی زکات بھی ہر سال دینی فرض ہے جب کہ اس کا مکمل سامان (جو کرایے پر دیا جاتا ہے) ایک لاکھ روپے سے زائد کا ہے، اگر نہیں تو کیوں؟ جب کہ اس کے پاس لاکھوں کا مال ہے اور وہ دن بدن مال ہی کو بڑھا رہا ہے (پیسے جمع رکھنے کے بجاے) اور اگر ہاں !تو وہ کیسے؟ جب کہ بہار شریعت میں ایک جگہ ہم نے ملاحظہ کیا تھا کہ ’’کرایہ پر جو دیگیں اٹھائی جاتی ہیں ان پر زکات نہیں۔ ‘‘ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کرایے پر دیے جانے والی دیگوں پر زکات نہیں لیکن دیگر سامان (جو کراے پر دیا جاتا ہے) پر زکات ہے؟نعیم احمد برکاتی، کاپسٹ، ہاسٹ ، ہبلی، کرناٹک

فتاویٰ #2617

آپ نے بہار شریعت میں جو ملاحظہ فرمایا اسی کی روشنی میں کرایے پر دیے جانے والے شامیانے، دیگ، کرسیوں، ٹیبل، میز، برتن، گلاس پر زکات واجب نہیں، وجہ یہ ہے کہ زکات صرف چار چیزوں پر واجب ہے۔ سونا، چاندی، چرائی کے جانور، مال تجارت۔ مال تجارت سے مراد وہ اموال ہیں جو اس لیے خریدے جائیں کہ بعینہ ان کو بیچا جائے گا۔ واللہ تعالی اعلم۔۱۶؍ ذوقعدہ ۱۴۱۴ھ (فتاوی جامعہ اشرفیہ، مبارک پور، جلد:۷) (فتاوی شارح بخاری)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved