22 November, 2024


دارالاِفتاء


کیا فرماتے ہیں علماے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے متعلق کہ : زید، بکر، خالد تینوں حقیقی بھائی ہیں۔ انھوں نے اپنے بھائی بکر کو زکات کی رقم ادا کی نیت سے دیا، بکر ادا کرنے بس سے جا رہے تھے کہ بس اکسیڈنٹ کر گئی۔ بکر صاحب انتقال ہو گئے۔ زکات کی رقم معلوم نہیں کس نے لے لیا۔ زکات ادا ہوئی یا نہیں؟ محمد عبد اللہ ، نیو مارکیٹ، ڈبروگڑھ،آسام- ۱۴؍ ربیع الآخر ۱۴۰۶ھ

فتاویٰ #2599

صورت مسئولہ میں زکات ادا نہ ہوئی، زید وخالد پر واجب ہے کہ دوبارہ زکات ادا کریں۔ (در مختار میں ہے: (وشرط أداءھا نیۃ مقارنۃ لہ ولو حکما، أو مقارنۃ بعزل ما وجب) کلہ أو بعضہ، ولا یخرج عن العہدۃ بالعزل بل بالأداء للفقراء۔ اسی کے تحت رد المحتار میں ہے: فلو ضاعت لا تسقط عنہ الزکاۃ، ولو مات کانت میراثا عنہ. [ج:۳ ، ص: ۱۸۷ – ۱۸۹، کتاب الزکاۃ / مطلب في زکاۃ ثمن المبیع وفاء، دار الکتب العلمیۃ، بیروت.]) واللہ تعالی اعلم۔(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۷(فتاوی شارح بخاری)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved