22 November, 2024


دارالاِفتاء


کیا فرماتے ہیں مفتیان شرع متین کہ زید نےایک لڑکی سے یہ الفاظ بولے "اگر میں تمہارے علاوہ کسی اور سے نکاح کروں، جب جب نکاح کروں ،ہر مرتبہ طلاق ہے". زید کا بیان ہے کہ اسے شک ہے کہ" ہر مرتبہ طلاق ہے" کہا ہے، یا "ہر مرتبہ تین طلاق" کہا ہے. اب زید کا کسی دوسری جگہ رشتہ طے ہو چکا ہے. دو ماہ بعد شادی ہے. ایک عالم دین نے نکاح فضولی کا مسئلہ ان سے بتایا تو زید نے کہا کہ یہ کام تم ہی انجام دو،کیسے کروگے مجھے نہ پتا. تم سمجھو. مذکورہ عالم دین نے اس لڑکی سے نکاح کی اجازت لے لی ہے جس سے رشتہ طے ہوا ہے، کیا وہ عالم نکاح پڑھا سکتے ہیں یا کوئی اور ہی اس حیلہ شرعی کو انجام دے. یا کیا صورت ہوگی طلاق سے بچنے کی؟ از روے شرع رہنمائی فرماکر عند اللہ ماجور ہوں۔ محمد احمد رضا برکاتی جویا،امروہہ ،یو پی9627602622

فتاویٰ #2373

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ جب زید نے فضولی کا مسئلہ بتانےوالے ایک عالم دین سے یہ کہہ دیا کہ "یہ کام تم ہی انجام دو" تو اس نے عالم دین کو اپنے نکاح کا وکیل بنا دیا وہ اگر نکاح پڑھائیں گے تو یہ نکاح فضولی نہ ہوگا۔ کوئی دوسرے عالم بغیر زید کی اجازت کے جس لڑکی سے اس کا رشتہ طے ہو اس سے نکاح پڑھا دیں پھر زید کو نکاح کی اطلاع دی جائے اور وہ زبان سے کچھ کہے بغیر لڑکی کے لیے مہر یا جوڑا بھیج دے تو نکاح نافذ ہو جائے گا اور طلاق بھی نہیں پڑے گی۔ واللہ تعالٰی اعلم۔ کتبه محمد نظام الدین الرضوی- -خادم الافتاء بالجامعۃ الاشرفیہ مبارک فور -۲۹؍ محرم ١٤٤٥ھ / ۱۷؍ اگست ۲۰۲۳ء

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved