22 December, 2024


دارالاِفتاء


(۱)- نماز جمعہ میں تلاوت قرآن کریم کے درمیان کسی مقتدی نے لقمہ دیا اور امام نے قبول کر لیا اور نماز پوری کر لی اس کے بعد مقتدیوں کا کہنا ہے کہ سجدۂ سہو کیوں نہیں کیا؟ براے کرم مسئلہ درکار ہے۔ (۲)- جمعہ کی نماز میں سورۂ جمعہ کا آخری رکوع تلاوت کر رہا تھا ۔ ایک آیت پوری کی پھر تیسری آیت میں چلا گیا۔ خیال آنے پر دوسری آیت پر لوٹ آیا اور پورہ رکوع پڑھ کر تشہد کے بعد سجدۂ سہو کر لیا اور نماز پوری کی تو مقتدیوں کا کہنا ہے کہ نماز لوٹانی پڑے گی کہ امام نے سجدۂ سہو کیوں کیا ؟ اس لیے مسئلہ درکار ہے نماز لوٹانی پڑے گی، یا ہو گئی؟

فتاویٰ #2011

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱)- سجدۂ سہو کی ضرورت نہیں تھی ۔ نماز بلا کراہت ہوگئی۔قراءت میں غلطی کی وجہ سے سجدۂ سہو واجب نہیں ہوتا اور نہ لقمہ دینے اور لینے سے واجب ہوتا ہے۔ خصوصاً ایسی صورت میں کہ امام سے غلطی ہو اور مقتدی نے صحیح لقمہ دیا۔ واللہ تعالی اعلم (۲)- نماز بلا کراہت ہوگئی، لوٹانے کی حاجت نہیں اگر سجدۂ سہو واجب نہ ہو، اور امام کر لے تو اس سے لوٹانا واجب نہیں ہوتا۔ وھو تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved