8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید کے ذمہ چند وقت کی نمازیں قضا ہیں اور زید سو سو کیلو میٹر کی دوری پر سفر کو گیا۔ اب زید قضا نمازیں اداکرنا چاہتا ہے تو وہ کیا کرے آیا وہ حالت سفر میں قضا نمازیں پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟ اگر پڑھ سکتا ہے تو قضا کی قصر کرےگا کہ پوری پڑھے گا؟ یوں ہی اسی کے برعکس زید کی نمازیں حالت سفر میں قضا ہوئیں اور وہ حالت مقیمی میں اس قضا کو ادا کرے تو وہ کیا کرے آیا قصر کرے گا یا کہ پوری پڑھے گا؟

فتاویٰ #2003

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- جو نمازیں حضریعنی حالت اقامت میں قضا ہوئی ہیں ان کو مسافرت کی حالت میں قضا پڑھ سکتا ہے مگر اس میں قصر نہیں کرے گا، پوری پڑھے گا۔ اس طرح سفر میں جو نمازیں قضا ہوئی ہیں ان کو حضر یعنی حالت اقامت میں قضا پڑھ سکتا ہے مگر ان میں قصر کرے گا، پوری نہیں پڑھے گا۔ [حاشیہ: فتاوی عالم گیری میں ہے : أن الفائتة تقضي على الصفة التي فاتت عنه لعذر وضرورة فيقضي مسافر في السفر ما فاته في الحضر من الفرض الرباعي أربعا والمقيم في الإقامة ما فاته في السفر منها ركعتين. [ج:۱، ص:۱۲۱، کتاب الصلاة، باب قضاء الفوائت] المشاھدي] واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved