----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اس حافظ کے جو اوصاف سوال میں درج ہیں، اگر صحیح ہیں تو اس کے پیچھے تراویح ہرگز ہرگز نہ پڑھیں اس کا اندیشۂ قوی ہے کہ وہ ایسی غلطی کر بیٹھے جس سے نماز فاسد ہوجائے، اس لیے کہ جب وہ چھوڑ چھوڑ کر پڑھتا ہے تو ایسا بہت ہوسکتا ہے کہ نماز فاسد ہوجائے۔ مثلاً ایک آیت ایسی ہے جس میں استثنا ہے، اس نے مستثنیٰ مِنْہ پڑھااور حرفِ استثنا ومستثنی چھوڑ دیا، جیسے: وَ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ میں اِلَّا هُوَ کو چھوڑ دیا، نماز فاسد ہوگئی۔ اسی طرح آیت کریمہ :لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْتُمْ سُكٰرٰى میں وَ اَنْتُمْ سُكٰرٰى کو چھوڑ دیا، نماز فاسد ہوگئی۔ پھر یہ محرومی ہوگی کہ پورے قرآن مجید کے ختم کرنے کی سنت ادا نہ ہوگی۔ اس لیے ایسے حافظ کو جسے قرآن مجید صحیح یاد نہ ہو اسے ہرگز ہرگز [تراویح کا]امام نہ بنایا جائے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org