22 December, 2024


دارالاِفتاء


زید حافظ قرآن ہے، نماز تراویح میں قرآن سناتا ہے، مگر صحیح یاد نہ ہونے کی وجہ سے بعض بعض آیتوں کی چار چار پانچ پانچ مرتبہ تکرار کرتا ہے، اسی طرح بعض بعض جگہوں پر کبھی ایک آیت اور کبھی آدھی آیت چھوڑ کر پڑھتا ہے۔ جب کہ کوشش کرتا ہے کہ میں صحیح پڑھوں مگر نادانستہ ایسا ہوجاتا ہے۔ نیز لوگ اسی حافظ کے پیچھے نماز پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ تو ایسی صورت میں نماز ہوئی یا نہیں؟ اور ایسا قرآن پڑھنے والے کے لیے کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1997

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اس حافظ کے جو اوصاف سوال میں درج ہیں، اگر صحیح ہیں تو اس کے پیچھے تراویح ہرگز ہرگز نہ پڑھیں اس کا اندیشۂ قوی ہے کہ وہ ایسی غلطی کر بیٹھے جس سے نماز فاسد ہوجائے، اس لیے کہ جب وہ چھوڑ چھوڑ کر پڑھتا ہے تو ایسا بہت ہوسکتا ہے کہ نماز فاسد ہوجائے۔ مثلاً ایک آیت ایسی ہے جس میں استثنا ہے، اس نے مستثنیٰ مِنْہ پڑھااور حرفِ استثنا ومستثنی چھوڑ دیا، جیسے: وَ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ میں اِلَّا هُوَ کو چھوڑ دیا، نماز فاسد ہوگئی۔ اسی طرح آیت کریمہ :لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْتُمْ سُكٰرٰى میں وَ اَنْتُمْ سُكٰرٰى کو چھوڑ دیا، نماز فاسد ہوگئی۔ پھر یہ محرومی ہوگی کہ پورے قرآن مجید کے ختم کرنے کی سنت ادا نہ ہوگی۔ اس لیے ایسے حافظ کو جسے قرآن مجید صحیح یاد نہ ہو اسے ہرگز ہرگز [تراویح کا]امام نہ بنایا جائے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved