8 September, 2024


دارالاِفتاء


قربانی کی دعا میں ’’وَ اَنَا مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ ‘‘ہے کہ ’’وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِيْنَ ‘‘ہے؟ اور یہ کون سے پارہ کی آیت ہے؟ اور دعاے قنوت میں دوسری جگہ ’’إلیک و نسعیٰ ‘‘ہے کہ’’ إلیک نسعیٰ‘‘، ہے؟ ہم نے اسے کئی کتابوں میں دیکھا مگر سمجھ میں نہیں آیا، اس لیے آپ کے پاس لکھتا ہوں۔

فتاویٰ #1982

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- قربانی [کی دعا]میں ’’وَ اَنَا مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ ‘‘پڑھا جائے، ویسے قرآن مجید میں وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِيْنَ ہے۔ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِيْنَ کے معنی یہ ہیں کہ میں سب سے پہلا مسلمان ہوں۔ یہ صرف حضور اقدس ﷺ پر صادق ہے۔ آج کا مسلمان اگر یہ کہے تو غلط ہوگا، اس لیے قربانی میں اسے ’’مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ‘‘ سے بدل دیا گیا، اور دعاؤں میں ایساتغیر جائز ہے۔ حدیث میں وارد ہے کہ خود حضور اقدس ﷺ نے بجاے ’’وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِيْنَ۰۰۱۶۳‘‘کے ’’ اَنَا مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ‘‘پڑھا؛ تاکہ امت کے لیے سند رہے۔ اور دعاے قنوت میں ’’و نترکُ‘‘ ہے، کاف کے پیش کے ساتھ، اور دوسری جگہ ’’وإلیک نسعیٰ‘‘ ہے ’’إلیک نسعیٰ‘‘ کے بیچ میں واو پڑھنا غلط ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved