22 December, 2024


دارالاِفتاء


ایک مسجد کے امام صاحب رات تقریر ی پروگرام میں جاتے ہیں اور صبح جب نماز کے واسطے اٹھایا جاتا ہے تو اٹھتے نہیں۔ ایک حاجی صاحب جو اسی مسجد کے ایک رکن ہیں۔ یہ اٹھانے والے سے کہتے ہیں چھوڑ دو رات تقریر میں گئے تھے۔ کوئی دوسرا نماز پڑھادے گا۔ اور مزید یہ کہ امام صاحب اکثر جماعت ترک کرتے ہیں اور اکثر جو جماعت کا وقت مقرر ہے اس سے پانچ منٹ سات منٹ دیر سے آتے ہیں۔ جب ان سے سوال ہوتا ہے تو جواب دیتے ہیں کہ امام کے لیے شریعت کی جانب سے رخصت ہے۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ امام صاحب کے یہ سارے افعال شرع کے اعتبار سے جائز ہیں یا نہیں؟ اور امام صاحب وحاجی صاحب دونوں کے لیے شرع کا کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1930

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- سوال سے ظاہر ہے کہ امام کی یہ عادت بن گئی ہے کہ جب بھی وہ تقریر کرنے جاتا ہے تو نماز فرض قضا کردیتا ہے۔ اگر واقعی ایسا ہی ہے تو اسے امام رکھنا جائز نہیں اور نہ یہ جائز ہے کہ اتنی رات تک تقریر کرے کہ اس کی نماز فرض قضا ہو جائے۔ وہ حاجی جو نماز پڑھانے کے لیے جگانے سے روکتا ہے وہ بھی امام کے ساتھ میں گنہ گار ہے۔ نماز کے لیے سونے والے کو جگانا فرض ہے اور جماعت کے لیے واجب۔ حاجی نے فرض یا واجب سے روکا، اس لیے وہ بھی گنہ گار ہوا۔ امام جب جماعت ترک کرنےکا عادی ہے تو فاسق معلن ہے اس طرح بھی اس کو امام بنانا جائز نہیں، اور معزول کرنا واجب۔ رہ گیا جماعت کے لیے جو وقت مقرر ہے اس میں تھوڑی بہت تاخیر کرنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ بہت سی صورتوں میں مستحسن ہے ۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved