----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- سوال سے ظاہر ہے کہ امام کی یہ عادت بن گئی ہے کہ جب بھی وہ تقریر کرنے جاتا ہے تو نماز فرض قضا کردیتا ہے۔ اگر واقعی ایسا ہی ہے تو اسے امام رکھنا جائز نہیں اور نہ یہ جائز ہے کہ اتنی رات تک تقریر کرے کہ اس کی نماز فرض قضا ہو جائے۔ وہ حاجی جو نماز پڑھانے کے لیے جگانے سے روکتا ہے وہ بھی امام کے ساتھ میں گنہ گار ہے۔ نماز کے لیے سونے والے کو جگانا فرض ہے اور جماعت کے لیے واجب۔ حاجی نے فرض یا واجب سے روکا، اس لیے وہ بھی گنہ گار ہوا۔ امام جب جماعت ترک کرنےکا عادی ہے تو فاسق معلن ہے اس طرح بھی اس کو امام بنانا جائز نہیں، اور معزول کرنا واجب۔ رہ گیا جماعت کے لیے جو وقت مقرر ہے اس میں تھوڑی بہت تاخیر کرنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ بہت سی صورتوں میں مستحسن ہے ۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org