8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱)- ایک سنی عالم جو ایک مدرسہ میں بچوں کو تعلیم دیتے ہیں اور مسجد میں امامت بھی کرتے ہیں لیکن بچوں کو دیوبندی عقائد کی کتابیں پڑھاتے ہیں اور جب لوگوں نے دیکھا اور اعتراض کیا تو مسجد میں کھڑے ہو کر لوگوں سے معافی مانگ لی ہے۔ ایسے عالم کو مدرسہ میں رکھنا اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ (۲)- چند سنی حضرات اس امام کا ساتھ بھی دیتے ہیں ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟ (۳)- آل رسول کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1910

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱)- جب یہ امام سنی صحیح العقیدہ ہے اور اس نے جو یہ غلطی کی کہ دیوبندیوں کی کتابیں بچوں کو پڑھائیں اس سے توبہ کر لی اور مسلمانوں سے معافی مانگ لی تو اب اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم (۲)- اب اگر اس امام کا کچھ لوگ ساتھ دیتے ہیں تو وہ بھی ماخوذ نہیں۔ واللہ تعالی اعلم (۳)- کسی آل رسول کی شان میں گستاخی بلا وجہ شرعی بہت سخت ہے۔ لیکن کسی وجہ شرعی پر ان سے مواخذہ یا ان سے اسے کوئی ضرر پہنچ رہا ہو تو اس پر عوام کو اس سے بچنے کی تلقین گستاخی نہیں۔ اس زمانے میں بہت سے آل رسول بننے والے آل رسول کا ہوا کھڑا کر کے طرح طرح کے فتنے فساد پھیلا رہے ہیں اور طرح طرح سے مسلمانوں کو لوٹ کھسوٹ رہے ہیں۔ ایسی صورت میں ضروری ہے کہ مسلمانوں کو ایسے آل رسول سے بچانے کی کوشش کی جائے۔ حدیث میں ہے: اذکروا الفاسق بما فیہ یحذرہ الناس۔ فاسق کے فسق کو بیان کرو ورنہ لوگ اس سے کیسے بچیں گے۔ یہ حکم سید اور غیر سید سب کو عام ہے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved