8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید سنی صحیح العقیدہ ہے اور عمرو بکر دیوبندی ہیں۔ تينوں مل کر ایک جگہ جلسہ کرتے ہیں اس جلسہ میں سنی عالم اور دیوبندی مولوی دونوں ایک ہی اسٹیج پر تقریر کرتے ہیں تو ایسا اجتماعی جلسہ جائز ہے یا نہیں۔ ایسے سنی مولوی کی امامت جائز ہے یا نہیں؟ اس کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ اگر جائز نہیں ہے تو ایسے امام کے لیے توبہ لازم ہے یا نہیں ۔ کیا توبہ، بھرے مجمع میں لازم ہے یا تنہائی میں؟ قرآن واحادیث کی روشنی میں مدلل ومکمل جواب با صواب مرحمت فرمائیں۔ بینوا توجروا

فتاویٰ #1904

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- دیوبندی شان الوہیت و رسالت میں گستاخی کرنے کے وجہ سے کافرو مرتد ہیں۔ ان کو تقریر کے لیے بلانا ،ان کے ساتھ اسٹیج پر بیٹھنا حرام، ان کی تقریر سننا حرام۔ زید اپنے مذکورہ بالا فعل کی وجہ سے فاسق معلن ہو گیا اس پر توبہ فرض ہے وہ بھی علانیہ۔ اگر توبہ کرلے تو اس کے پیچھے نماز بلا کراہت درست ہے۔ اگر علانیہ توبہ نہ کرے تو اس کو امامت سے ہٹانا واجب، امام باقی رکھنا گناہ۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ قال اللہ تعالی: ’’ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ۰۰۶۸ ‘‘۔ تفسیرات احمدیہ میں ہے: وإن القوم الظالمین یعم الکافر والمبتدع والفاسق والقعود مع کل ھولاء یمتنع۔ حدیث میں ہے: فلا تجالسوہم ولا تشاربوہم ولا تواکلوہم۔ غنیہ میں ہے: لو قدموا فاسقا یأثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم ۔ در مختار میں ہے: کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ التحریم تجب إعادتہا۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved