8 September, 2024


دارالاِفتاء


مسجد کے امام کے نہ آنے کی صورت میں ایک بغیر داڑھی والے حاجی صاحب پابند نماز، امامت کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ جن میں امامت کی تمام شرطیں موجود ہیں۔ جیسا کہ قانون شریعت مولفہ مولانا شمس الدین رضوی جون پوری کی’’ امامت کی شرائط‘‘ میں مذکور ہے۔ مسئلہ یہ ہے: ’’امام کو مسلمان، مرد، عاقل، بالغ، نماز کے مسائل جاننے والا، غیر معذور ہونا چاہیے۔ اگر ان چھؤں باتوں میں سے کوئی بات نہ پائی گئی تو اس کے پیچھے نماز نہیں ہوگی۔ ‘‘ ( قانون شریعت ص: ۸۳۔) چوں کہ اس میں داڑھی ہونا شرط نہیں، اور جماعت کی تاکید بھی ستائیس گنا ثواب زیادہ۔ ایک غیر عالم صاحب نے اعتراض کیا کہ بغیر داڑھی والے کے پیچھے نماز نہیں ہوگی۔ آپ لوگ اپنی اپنی نمازیں الگ الگ پڑھیں۔ اور سخت معترض ہوکر شرعی ثبوت کے بغیر نمازیوں اور عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ لہذا التماس ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

فتاویٰ #1872

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- آپ نے اسی قانون شریعت میں اسی صفحہ پر پانچ مسئلے کے بعد یہ مسئلہ نہیں دیکھا: ’’فاسق معلن جیسے شرابی، جواری، زانی، سود خور، چغل خور وغیرہ جب کبیرہ گناہ اعلانیہ کرتے ہوں ان کو امام بنانا گناہ۔ اور ان کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔۔ ‘‘ نیز اسی قانون شریعت، حصہ دوم، ص: ۲۱۷ پر ہے۔ ’’داڑھی بڑھانا نبیوں کی سنت ہے۔ منڈانا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے۔ ‘‘ جب یہ حاجی داڑھی منڈا ہے تو یقیناً فاسق معلن ہے۔ وہ ایک حرام کام اعلانیہ کرتا ہے، اس لیے یہ ضرور فاسق معلن ہوا۔ اسے امام بنانا گناہ اور اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب۔ جس شخص نے یہ مسئلہ بتایا اس نے صحیح بتایا۔ یقیناً جماعت سے نماز پڑھنا بہت بڑا ثواب کا کام ہے، لیکن فاسق معلن کے پیچھے پڑھنا گناہ ہے۔ جب جماعت میں ایسے لوگ ہوں جو فاسق معلن نہیں، اور قرآن مجید صحیح پڑھتے ہوں اور نماز بھی صحیح پڑھتے ہوں تو انھیں کو امام بنایا جائے، داڑھی منڈے کو ہرگز ہرگز نہ بنایا جائے۔ اس شخص نے صحیح مسئلہ بتایا اس پر آپ بہت خفا ہیں،اور آپ نے بہت غلط جملے استعمال کردیے، مثلاً یہی کہ لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے، الی آخرہ، داڑھی ایک مشت رکھنا واجب ہے، اسے منڈانا حرام۔ در مختار میں ہے: يَحْرُمُ عَلَی الرَّجُلِ قَطْعُ لِحْيَتِہِ ۔ مرد کو داڑھی منڈانا حرام ہے۔ اسی طرح کترواکر ایک مشت سے کم کرنا بھی حرام۔ فتح القدیر پھر شامی میں ہے: وَأَمَّا الْأَخْذُ مِنْھَا وَھِيَ دُونَ ذَلِكَ۔۔ ۔ فَلَمْ يُبِحْہُ أَحَدٌ ۔ داڑھی ایک مشت سے کم ہو، اس کے کترنے کو کسی نے جائز نہیں کہا۔ ان حاجی صاحب کو امامت کا شوق ہے تو داڑھی منڈانے سے توبہ کریں اور داڑھی منڈانا چھوڑ دیں، پھر شوق سے امامت کریں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved