8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید خود کو شریعت کا بڑا پابند بنتا ہے اور بہت سے لوگوں پر بے پردگی کی تہمت لگاکر گاؤں کے لوگوں کو بد ظن کرتا ہے اور کہتا ہے کہ غیر محرم کے سامنے ہونے سے شریعت یہ حکم دیتی ہے کہ اس سے قطع تعلق ، شادی بیاہ کرنا، مرنا، جینا کسی بھی معاملے میں شریک نہ ہوں۔ جب کہ زید کا یہ خود عالم ہے کہ اس کی سگی بھانجی اور سگے بھانجے کی بیوی بے پردہ انگریزی یونیورسٹی ڈریس میں چلتی ہیں اور بے پردہ گھومتی ہیں اور لطف تو یہ ہے کہ غیر مسلموں کے ساتھ یہ سب مرد وعورت بیٹھ کر ناشتہ وغیرہ کرتی ہیں۔ قبل اس کے زید کے گھر میں غیر مسلم برابر آتا جاتا تھا۔اور زید کا آنا جانا ، شادی بیاہ میں ان بے پردہ رشتہ دار مرد وں عورتوں سے برابر رہتا تھا۔ وہ آج بھی آتے رہتے ہیں اور غیر مسلموں کے ساتھ ناشتہ کرتے ہیں۔ اور کسی سے کوئی پردہ نہیں۔ ایسی صورت میں زید کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں؟ یا کسی طرح کا تعلق شادی بیاہ، مرنے جینے میں رکھا جا سکتا ہے یا نہیں؟

فتاویٰ #1867

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اپنی بالغ یعنی قریب بلوغ عورتوں اور بچیوں کو بے پردہ گھر سے باہر جانے دینا ناجائز وگناہ ہے اگرچہ تعلیم کے بہانے۔ اجنبی غیر محرم قریب بلوغ کے ساتھ خلط ملط ،ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا پینا حرام وگناہ ہے۔ اگر چہ وہ مسلمان ہوں اور ہندوؤں کے ساتھ اور بدتر۔ اسی طرح غیر محرم عورتوں کو گھر کے اندر لانا، بے پردہ عورتوں میں بیٹھنا ، ان کے ساتھ بیٹھا کر کھلانا پلانا حرام وگناہ ہے اور جو شخص ایسا کرتا ہے یا ایسا کرنے پر راضی ہے وہ فاسق معلن ہے، اسے امام بنانا گناہ اس کے پیچھے پڑھی ہوئی تمام نمازوں کا دہرانا واجب۔ زید ہو یا کوئی اور ہو ،عالم ہو یا حاکم سب کے لیے یہی حکم ہے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved