8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید کی والدہ اہل حدیث کی لڑکی ہے اور اہل حدیث ہی نے زید کی والدہ کا نکاح پڑھایا ہے ، نکاح کے بارے میں کیا حکم ہے؟ یہی زید اہل سنت کے مدرسہ میں پڑھاتا ہے اور کبھی کبھی امامت بھی کرتا ہے لہذا امامت کے بارے میں کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1864

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- غیر مقلد کی لڑکی کا غیر مقلد ہونا ضروری نہیں، بہت سے غیر مقلدین کی لڑکیاں بلکہ لڑکے سنی ہیں۔ جب تک تحقیق سے یہ ثابت نہ ہو جائے کہ نکاح کے وقت زید کی ماں عقیدۃً غیر مقلد تھی یعنی ان کفریات کی معتقد تھی جن کی بنا پر غیر مقلدین کو علما نے کافر کہا ہے اس وقت تک اس کو غیر مقلد کہنا جائز نہیں۔ اور اگر بالفرض مان بھی لیجیے کہ زید کی ماں نکاح کے وقت عقیدۃً غیر مقلد تھی تو اس سے صرف یہ ہوگا کہ زید ثابت النسب نہ ہوگا۔ اب اگر نمازیوں میں یہی سب سے زیادہ امامت کا مستحق ہے ، مثلاً سب سے بڑا عالم ہے تو اس کی امامت میں ادنی کراہت نہیں اور اگر دوسرے لوگ اس سے زیادہ امامت کے مستحق ہوں تو زید کو امام بنانا خلاف اولیٰ اور مکروہ تنزیہی ہوگا۔ تنویر الابصار ودر مختار میں ہے۔ ویکرہ تنزیہا إمامۃ عبد (إلی أن قال) وولد الزنا۔ ہذا إن وجد غیرہم وإلا فلا کراہۃ، بحر۔ واللہ تعالی اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved