22 December, 2024


دارالاِفتاء


ایک شخص امام اور عالم ہے اور اس کی تنخواہ مقرر ہے ، اس کی عدم موجودگی میں نائب امام نماز پڑھاتا ہے مگر پھر بھی ایک دو شرّی اور فتنہ انگیز اپنی شرارت سے باز نہیں آتے جب کہ امام کی تعطیلات مقرر ہیں اور اس کے گھر جانے پر یا کسی رشتہ داری میں جانے پر ایک دو ہی شخص بلا وجہ کا اعتراض اور کبھی کبھی یہ جملے استعمال کرتے ہیں کہ ’’فری کی تنخواہ لیتا ہے اور اس کو کمیٹی کا کوئی فرد کچھ نہیں کہتا ‘‘اور بے ادبی کے جملے استعمال کرتےہیں ۔ کیا ایسے شخص کی اس امام کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں؟

فتاویٰ #1858

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- ان لوگوں کی نماز بھی اس امام کے پیچھے ہو جائے گی البتہ امام پر بلا وجہ نکتہ چینی اور اعتراض کرنے کی وجہ سے یہ لوگ فاسق فاجر ، حق اللہ اور حق العباد میں گرفتار ہیں، حدیث میں فرمایا گیا: سباب المسلم فسوق۔ اور فرمایا: من أذی مسلما فقد آذاني ومن آذاني فقد آذا اللہ فمن آذا اللہ فیوشک أن یاخذہ۔ جس نے کسی مسلمان کو ایذا دی اس نے مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی اس نے اللہ کو ایذا دی اور جو اللہ کو ایذا دے گا عن قریب اللہ اسے پکڑے گا۔ واللہ تعالی اعلم ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved