8 September, 2024


دارالاِفتاء


کیا وہابی دیوبندی امام کی اقتدا میں سنیوں کی نماز درست ہوگی یانہیں بصورت دیگر سنی امام کے پیچھے وہابیوں کی نماز ہو جائے گی یا نہیں۔ مفصل اور مدلل جواب سے سرفراز فرمائیں اور عند اللہ ماجور ہوں۔ فقط

فتاویٰ #1831

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- دیوبندی شان الوہیت ورسالت میں گستاخی کرنے کی وجہ سے کافر ومرتد ہیں نہ ان کی نماز نماز ہے نہ ان کے پیچھے کسی کی نماز صحیح ۔ تفصیل کے لیے ’’حسام الحرمین ، الصوارم الہندیہ، منصفانہ جائزہ‘‘ کا مطالعہ کریں۔ در مختار میں ہے: وإن أنکر بعض ما علم من الدین ضرورۃ کفر بہا فلا یصح الاقتداء بہ أصلا إھـ۔ اگر کوئی شخص ضروریات دین کا انکار کرے جس کی وجہ سے کافر ہوجائے تو اس کی اقتدا قطعی صحیح نہیں۔ دیوبندی علما نے ضرور ایسا کہا ہے کہ سنی بریلوی کے پیچھے ہماری نماز ہو جائے گی۔ فتاوی رشیدیہ ، مطبوعہ کراچی کے ص:۲۹۹ پر ہے :ہر مسلمان کے پیچھے جس کے معاصی کفر تک نہ پہنچے ہوں نماز ہو جاتی ہے مگر اجرو ثواب بہت کم ہوتا ہے اور جس کی نوبت کفر تک پہنچ گئی ہو اس کے پیچھے نماز نہیں ہوتی۔ اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ کے ماننے والوں کے بارے میں فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے۔ ’’مولوی احمد رضا خاں صاحب بریلوی کے متعلقین کو کافر کہنا صحیح نہیں بلکہ ان کے کلام میں تاویل ہو سکتی ہے بناءً علیہ تکفیر کرنا اپنے داماد کی صحیح نہیں بلکہ وہ مسلمان ہے‘‘۔ تو جب دارالعلوم دیوبند کے فتوی کے مطابق ہم لوگ مسلمان ہیں تو فتاوی رشیدیہ کی مذکورہ بالا عبارت سے ثابت کہ ہمارے پیچھے دیوبندیوں کی نماز صحیح ہے۔ واللہ تعالی اعلم ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved