----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) -امام کو امامت کی نیت کی حاجت نہیں۔ ایسا نہیں کہ امام جن جن لوگوں کی امامت کی نیت نہ کرے ان کی نماز ہی نہ ہو۔ امام کے لیے اپنی نماز کی نیت کافی ہے البتہ مقتدیوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ امام کی اقتدا کی نیت کریں۔ امام امامت کی نیت نہ بھی کرے اور مقتدی امام کے اقتدا کی نیت کر لیں تو نماز ہو جائے گی ۔ امام نے غلط کہا، اس پر اس سے رجوع اور توبہ واجب ہے۔ واللہ تعالی اعلم (۲) -بے علم کا فتوی دینا حرام وگناہ ہے ۔ حدیث میں ہے: من أفتی بغیر علم لعنتہ ملائکۃ السماوات والأرض۔ ’’جو شخص بغیر علم کے فتوی دے اس پر آسمان وزمین کے فرشتوں کی لعنت ہے‘‘۔ کسی کو جان بوجھ کر غلط مسئلہ بتانا خود گمراہ ہونا ہے اور دوسروں کو گمراہ کرنا ہے۔ واللہ تعالی اعلم (۳) -کسی نمازی کو مسجد میں نماز پڑھنے سے روکنا وہ بھی غلط مسئلہ بتا کر دوہرا گناہ ہے ۔ ایک مسجد میں نماز پڑھنے سے روکنا ہوا ۔ دوسرا دھوکا دینا ہوا۔ قرآن مجید میں ہے: وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰهِ اَنْ يُّذْكَرَ فِيْهَا اسْمُهٗ ۔ اور حدیث میں ہے: من غشنا فلیس منا۔ واللہ تعالی اعلم (۴) -جو شخص واقعی اغلام باز نہیں اس پر اس فعل قبیح کی تہمت رکھنا حرام وگناہ ہے اور الزام لگانے والا فاسق معلن قابل تعزیر ۔ واللہ تعالی اعلم (۵) -یہ بھی سخت حرام وگناہ ہے ۔ قرآن مجید میں ہے۔ ’’ وَ الْفِتْنَةُ اَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ١ۚ ‘‘۔ واللہ تعالی اعلم (۶) -بر بناے صدق سائل وہ امام کئی وجہ سے فاسق معلن ہے اسے امامت سے معزول کرنا واجب ہے، اس کے پیچھے نماز پڑھنا گناہ ہے جس وقت سے وہ فاسق معلن ہوا اس وقت سے لے کر اب تک جتنی نمازیں اس کے پیچھے پڑھی ہیں سب کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔ واللہ تعالی اعلم (۷) -سوال میں جس کے بارے میں مذکورہ بالا تفصیلات درج ہیں وہ عالم ہی نہیں کسی مدرسہ سے عالم ہونے کی سند حاصل کرلینا عالم ہونے کے لیے کافی نہیں۔ آج کل عربی مدارس کا جو حال ہے وہ سب کو معلوم ہے ۔ اراکین صرف یہ دکھانے کے لیے کہ ہمارا مدرسہ کسی سے کم نہیں، جاہلوں کی دستار بندی کر دیتے ہیں، سند دے دیتے ہیں۔ کسی عالم کو عالم ہونے کی بنا پر گالی دینا ضرور کفر ہے۔ لیکن کسی عالم کو اس کی خلاف شرع باتوں پر بغرض اصلاح ٹوکنا اور اصلاح نہ ہونے کی صورت میں اس کو عوام میں پھیلانا تاکہ لوگ اس سے بچیں یہ گالی نہیں ۔ حدیث میں ہے: اذکر الفاسق بما فیہ متی یحذرہ الناس۔ فاسق میں جو بات ہو اسے بیان کرو، اگر بیان نہیں کروگے تو لوگ کب اس سے بچیں گے۔ ہاں گالی دینا مسلمان کو حرام ہے۔ عالم کو اس کی بد عملی یا غلط مسائل بتانے کی بنا پر گالی دینا کفر نہیں ۔ہاں گناہ بہر حال ہے۔ حدیث میں ہے: سباب المسلم فسوق۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org