8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) سرور کائنات ﷺ نے مصلے پر امامت فرمائی ہے یا نہیں؟ مولانا راشد صاحب کا کہنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مصلے پر امامت نہیں فرمائی ہے، بلکہ صرف امامت کا لقب ہے۔ (۲) نیز کہا کہ حضرت علی نے مصلے پر امامت نہیں فرمائی ہے۔ ہم ان کو امام نہیں مانتے۔ نیز یہی بات حضرت امام حسن اور امام حسین کے متعلق بھی کہا ہے۔ یعنی اس نے بارہ امام تک انکار کیا ہے کہ انھوں نے امامت نہیں فرمائی ہے، صرف امام کہا جاتا ہے، یعقوب انصاری نے بھی مولانا راشد کی تائید کی ہے۔

فتاویٰ #1780

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) حضور اقدس ﷺ پنج وقتہ، جمعہ و عیدین وغیرہ تمام نمازوں میں مصلے پر کھڑے ہوکر امامت فرماتے تھے، بلکہ جب بھی حضور اقدس ﷺ تشریف فرما ہوتے تو حضور ہی مصلے پر کھڑے ہو کر نماز پڑھاتے، کوئی دوسرا نہ پڑھاتا۔ ہاں چند بار جب کہ حضور اقدس ﷺ تشریف فرما نہ ہوتے تو دوسرے صحابہ نے نماز پڑھائی ہے۔ مثلاً ایک بار حالت سفر میں غزوۂ تبوک کے موقع پر حضرت عبدالرحمن بن عوف نے اور ایک بار حضرت صدیق اکبر نے مسجد نبوی میں مدینہ طیبہ کے اندر اور حضور اقدس ﷺ کی علالت اخیرہ میں سترہ وقت کی نمازیں پڑھائی۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲) حضرت شیر خدا علی مرتضی نے بھی اپنے زمانۂ خلافت میں مصلے پر کھڑے ہوکر تمام نمازیں پڑھائی ہیں۔ مسجد نبوی میں بھی، اور کوفے میں بھی اور حالت سفر میں بھی، بلکہ شہادت اسی حالت میں ہوئی کہ نماز پڑھانے کے لیے مصلے پر جا رہے تھے۔ اسی طرح حضرت امام حسن مجتبی بھی جب تک خلیفہ رہے پابندی سے مصلے پر کھڑے ہوکر امامت فرماتے رہے۔ ہاں جب خلافت سے دست بردار ہوگئے تو نماز نہیں پڑھاتے تھے بلکہ حاکم وقت نماز پڑھاتا اور آپ اس کی اقتدا میں نماز پڑھتے۔ ہاں! حضرت امام حسین نے کبھی مسجد نبوی یا مسجد حرام یا کسی مسجد میں مصلے پر کھڑے ہوکر کوئی نماز نہیں پڑھائی، یہ ہمیشہ دوسرے اماموں کی اقتدا میں نماز پڑھتے رہے۔ البتہ جب مدینہ طیبہ سے مکہ جا رہے تھے اور جب مکہ معظمہ سے کربلا جا رہے تھے تو راستے میں اور کربلا پہنچے کے بعد وہاں اپنے ہمراہیوں کی مصلے پر کھڑے ہوکر امامت فرمائی۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved