----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) جس شخص کو لوگ ناپسند کرتے ہوں اس کو امام بننا ممنوع ہے، حدیث میں فرمایا گیا تین شخصوں کی نماز ان کے کانوں سے اوپر نہیں جاتی۔ (قبول نہیں ہوتی) ان میں سے ایک وہ ہے جو ایسے لوگوں کی امامت کرے جواسے ناپسند کرتے ہوں۔ مَنْ أَمَّ قَوْمًا وَھُمْ لَہُ كَارِھُونَ ۔ بشرطےکہ یہ ناپسندیدگی اس بنا پر ہو کہ امام میں کوئی شرعی نقص ہو۔ اور اگر امام میں کوئی شرعی نقص نہیں اور لوگ اس کی امامت ناپسند کرتے ہوں تو اس کا کوئی اعتبار نہیں۔ بلکہ الٹے امام کو ناپسند کرنے والے ماخوذ ہوں گے۔ سُنار کی دلالی جائز بھی ہوسکتی ہے اور ناجائز بھی۔ جب تک دلالی کی تفصیل نہ معلوم ہو کوئی حکم نہیں لگایا جاسکتا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲) اگر یہ صحیح ہے کہ امام مذکور کے لڑکے نے اس شخص کو قتل کیا ہے تو اسے امام بنانا جائز نہیں، اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب۔ کسی بھی مسلمان کو ناحق قتل کرنا بہت بڑا گناہ ہے، یہاں تک کہ فرمایا گیا: وَ مَنْ يَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِيْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَيْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِيْمًا۰۰۹۳۔ اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے۔ مدتوں اس میں رہےگا، اور اس پر اللہ کا غضب ہے اور لعنت ہے۔ اور اللہ نے اس کے لیے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ مسلمانوں پر واجب ہے کہ اس امام کے لڑکے کو امام نہ ہونے دیں، اسے روک دیں۔ اس کی قدرت نہ ہو تو کم از کم اتنا کریں کہ اس کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org