8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید عالم دین ہے اور امام مسجد بھی۔ اس نے ایک شخص کے جنازے کی نماز پڑھائی اور کچھ آدمیوں نے اس کی اقتدا میں نماز جنازہ نہ پڑھی۔ کیوں کہ اس سے قبل امام صاحب سے ایک ایسی حرکت سرزد ہوئی جس کی بنیاد پر فتویٰ یہ آیا کہ وہ فاسق معلن ہے، اس کی اقتدا صحیح نہیں۔ اس کے بعد ایک روز امام صاحب نے دوران تقریر جنازہ کے مسائل بیان کرتے ہوئے، یہ بھی کہا کہ ’’اگر کسی مسلمان کا جنازہ جا رہا ہو، اور کوئی مسلمان جنازہ دیکھ کر جنازے کی نماز میں شریک نہ ہو تو وہ کافر ہے‘‘۔ کیا امام صاحب کا یہ قول درست ہے؟ اگر نہیں تو امام صاحب پر کیا حکم عائد ہوتا ہے۔ اور جو لوگ حاضر نماز جنازہ نہ ہوئے ان کے واسطے شرعی حکم کیا ہے؟

فتاویٰ #1748

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- جس نے یہ فتویٰ دیا کہ فاسق معلن کی اقتداصحیح نہیں، اس نے غلط فتویٰ دیا۔ اقتدا صحیح نہ ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ نماز قطعاً صحیح نہیں ہوئی، کالعدم ہوئی۔ فاسق کی اقتدا کا یہ حکم نہیں۔ فاسق کی اقتدا مکروہ تحریمی ہے اور گناہ۔ اور فاسق معلن کے پیچھے جو نمازیں پڑھیں ان کا اعادہ واجب۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ فاسق کی اقتدا میں بھی فرض ادا ہوجاتا ہے، مگر مکروہ تحریمی ہونے کی وجہ سے کراہت دور کرنے کے لیے اعادہ واجب ہے۔ اگر نماز جنازہ کا امام فاسق معلن تھا اس لیے کچھ لوگوں نےا س کی اقتدا نہیں کی تو ان لوگوں پر کوئی گناہ نہیں۔ بلکہ واجب یہی تھا کہ اس کی اقتدا نہ کی جائے۔ امام نے جو کہا وہ بہت ہی سخت کلمہ ہے بلکہ منجر الی الکفر ہے۔ نماز جنازہ میں شرکت نہ کرنے والا کسی صورت میں کافر نہیں ہوتا۔ بلکہ اگر کچھ لوگوں نے نماز جنازہ پڑھ لی تو بقیہ لوگوں پر کوئی گناہ نہیں۔ نماز جنازہ فرض کفایہ ہے۔ اگر ایک آدمی نے بھی پڑھ لیا تو سارے مسلمانوں سے ساقط۔ امام پر فرض ہے کہ اس جملے سے توبہ کرے۔ اگر توبہ نہ کرے تو اس کو بلا تاخیر امامت سے معزول کردیں۔ اور جس وقت سے یہ جملہ کہا اس وقت سے لےکر توبہ کے وقت تک جتنی نمازیں اس کے پیچھے پڑھی ہیں، سب کو دوبارہ پڑھیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved