8 September, 2024


دارالاِفتاء


اگر کوئی امام مسجد میں اپنے مقتدیوں کے سامنے ایک مقتدی سے فحش باتیں اس طرح کرے کہ : اے فلاں! تمہاری شادی کے بعد تمہاری بیوی کے ناف کا اوپری حصہ تمہارا ہوگا، اور زیر ناف والا حصہ ہمارا ہوگا۔ تو کیا اس امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟کیا ایسا شخص قابل امامت ہے؟ کیا اس نے خدا خانہ کی توہین نہیں کی؟

فتاویٰ #1723

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- ایسا مزاح جو فحش بھی ہو اور حرام بھی ہو، جائز نہیں۔ حدیث میں ہے: المؤمن لیس بفحاش (حاشیہ: لم أجدہ بھذا اللفظ ، و في مسند أحمد بن حنبل: الْمُؤْمِنُ لَيْسَ بِالطَّعَّانِ ، وَلاَ الْفَاحِشِ الخ ، ج: ۱، ص: ۴۱۶، رقم الحدیث: ۳۹۴۸، مؤسسۃ قرطبۃ، القاھرۃ۔)۔ امام نے ضرور گناہ کیا، وہ بھی مسجد میں۔ اس پر توبہ لازم ہے۔ لیکن اتنی سی بات سے اس کے پیچھے نماز ناجائز و گناہ نہیں ہوگی۔ نماز درست ہوجائےگی۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved