8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید مسجد میں امامت کرتا ہے، اور ماہ محرم میں تعزیہ بھی رکھتا ہے، عَلم اٹھاتا ہے، اور محرم کی دسویں تاریخ کو اس کو دفن کردیتا ہے۔ بکر کا کہنا ہے کہ تعزیہ داری کی وجہ سے زید کے پیچھے نماز جائز نہیں۔ بکر نے زید سے کہا: آپ تعزیہ داری بند کردیجیے، اس پر زید نے کہا میں محبتِ رسول میں نواسۂ رسول کی بارگاہ میں ھل من ناصرینصرنا کے تحت عبادت و ثواب سمجھ کر تعزیہ رکھتا ہوں۔ جس کے بارے میں اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: الحسین منی و أنا من الحسین۔ جس طرح میں نماز، روزہ، زکات، حج وغیرہ عبادت سمجھتا ہوں، اسی طرح تعزیہ کو تصویرِ حسین بلکہ روضۂ حسین سمجھ کر تعزیہ داری کرتا ہوں۔ اور نماز کی طرح جب میں روضۂ حسین کے پاس کھڑا ہوتا ہوں اور یہ تصور کرتا ہوں کہ نواسۂ رسول ہم کو دیکھ رہے ہیں، میں عبادت سمجھ کر تعزیہ رکھتا ہوں۔ حضور والا سے گزارش ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں تحریر فرمائیں کہ تعزیہ رکھنا اس عقیدے سے جائز ہے یا ناجائز؟ تعزیہ دار کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں؟

فتاویٰ #1715

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- یہ امام اس لائق نہیں کہ اسے امام رکھا جائے، اس کو فوراً معزول کرنا واجب، اور اب تک جتنی نمازیں اس کے پیچھے پڑھی ہیں، سب کا دہرانا واجب۔ تعزیہ بنانا حرام، تعزیہ داری حرام، عَلَم اٹھانا حرام۔ اور امام نے تعزیہ داری کے سلسلے میں جو کچھ کہا ہے وہ سب فریب اور دھوکا ہے، محبت و عقیدت کا اظہار محبوب کی اتباع میں ہے نہ کہ محبوب کی مخالفت میں۔ تعزیہ داری حرام ہے جو شخص تعزیہ دار ہو وہ فاسق معلن ہے، اسے امام بنانا جائز نہیں، اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ اور جب تعزیہ داری حرام ہے تو اس سے حضرت امام عالی مقام کبھی بھی خوش نہیں ہوں گے، سخت ناراض ہوں گے۔ یہ جھوٹ کہتا ہے کہ تعزیہ، امام عالی مقام کے روضہ کی شبیہ ہے، اگر واقعی وہ اسے روضہ کی شبیہ مانتا ہے تو دس تاریخ کو دفن کیوں کرتا ہے؟ دفن، انسان کی لاش کی جاتی ہے نہ کہ انسان کی قبر و روضہ۔ بہر حال امام نے جو کچھ کہا ہے، وہ سب لایعنی ہے۔ نماز پر تعزیہ کو قیاس کرنا اس کی جہالت و گمراہی ہے؛ نماز فریضۂ الٰہی ہے، جس کو ادا کرنے کا حکم ہمیں اللہ تعالی نے دیا ہے، اس کا تعزیہ سے کیا علاقہ؟ تعزیہ داری جو حرام و گناہ ہے، اسے امام عبادت سمجھتا ہے، یہ بہت سخت ہے، گناہ کو عبادت سمجھنا کفر ہے۔ امام پر اس جملے سے توبہ فرض ہے۔ اور اس جملے کی وجہ سے تجدید ایمان و نکاح بھی۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved