22 December, 2024


دارالاِفتاء


حافظ قائم علی کا کہنا ہے کہ جن لڑکیوں کو میں عربی کی تعلیم دیتا ہوں ان کو اپنے جال میں پھنسا کر عشق کرنا، زنا کرنا کوئی گناہ نہیں۔ میں کوئی بھی گناہ کروں میرے پیچھے نماز ہوجائےگی، حافظ قائم علی کو محلے کے لوگ حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں، اور اس کی ان حرکتوں سے ناراض ہیں۔ قائم علی عمر ۱۹؍ سال کی عادت ہے تعلیم یافتہ، عزت دار حافظ، قاری، مولویوں کی برائی کرنا، جھوٹے الزام لگا کر بدنام کرنے کی کوشش کرنا، جھوٹی قسمیں کھانا، چغلی کرنا، لوگوں کے مکان میں تانک جھانک کرنا، عورتوں کی باتیں چوری سے دیوار میں کان لگا کر سننا۔ کیا ایسے حافظ کے پیچھے نماز جائز ہے؟

فتاویٰ #1713

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- شخص مذکور کے بارے میں سوال میں جو باتیں مذکور ہیں اگر صحیح ہیں تو وہ بدترین فاسق فاجر آدمی ہے، بلکہ انتہائی کمینہ، نیچ انسان ہے۔ اس سے میل جول حرام، اسے امام بنانا گناہ۔ اس کے پیچھے نماز پڑھنا گناہ۔ بلکہ اگر یہ صحیح ہے کہ اس نے یہ کہا کہ جن لڑکیوں کو عربی کی تعلیم دیتا ہوں ان کو اپنے جال میں پھنسا کر عشق کرنا، زنا کرنا گناہ نہیں تو مسلمان نہیں کافر ہے۔ اب تو اس سے میل جول سخت حرام، اس کے پیچھے نماز پڑھنا قضا کے برابر۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved