8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) نماز ظہر اور نماز عصر میں قراءت سری کیوں ہوتی ہے اور مغرب وعشا وفجر میں قراءت جہری کیوں ہوتی ہے؟ (۲) مغرب وعشا کی پہلی دو رکعتوں میں قراءت جہری اور بقیہ رکعتوں میں قراءت سری کیوں ہوتی ہے اور یہ عقل وقیاس کے مخالف ہے۔ (۳) نماز فجر میں دو اور نماز ظہر میں چار، عصر میں چار مغرب میں تین اور عشا میں چار رکعتیں کیوں فرض ہوئیں۔ قیاس تو یہی چاہتا ہے کہ ہر وقت کی نماز کی رکعتیں برابر برابر ہوں۔

فتاویٰ #1575

بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: (۱-۳) ان سب باتوں کا جواب یہ ہے کہ حدیث میں یہی وارد ہے، اس میں اسرار ورموز کیا ہیں ہم اس کے جاننے کے مکلف نہیں، نہ وہ ہماری سمجھ میں آنے کی بات ہے۔ ایسا بہت ہوتا ہے کہ اعلیٰ درجے کا ذہین آدمی کوئی بات کہتا ہے جسے لوگ سمجھ نہیں پاتے مگر وہ صحیح ہوتی ہے۔ جواہر لال نہرو نے اپنی خود نوشت سوانح عمری میں لکھا ہے کہ : ’’ہم لوگوں کو گاندھی جی کی باتیں سمجھ میں نہیں آتی تھیں پہلے ہم لوگ بحث کرتے تھے لیکن بار بار تجربہ ہوا کہ وہ جو کہتے ہیں صحیح ہوتا ہے، اس لیے بعد میں ہم لوگ ان کی باتیں بلا چوں وچرا مان لیتے تھے اگر چہ ہماری سمجھ میں نہیں آتی تھیں ‘‘۔ جواہر لال نہرو کم ذہین و چالاک نہیں تھا ۔جب گاندھی کی باتوں کے بارے میں اس نے ایسا لکھا ہے تو ما وشما اللہ عز وجل اور رسول ﷺ کے احکام وفرامین کے رموز واسرار کو کیا جانیں۔ یہ شیطان کی ایک چال ہے کہ انسان کو اس پر اکساتا ہے کہ وہ یہ معلوم کرے یہ ایسا کیوں ، ایسا کیوں ہے؟ پھر انسان کو اس کا خوگر بنا دیتا ہے کہ صرف انھیں باتوں کو مانے جو اس کی ناقص عقل میں آئیں اور جو اس کی ناقص عقل میں نہ آئیں ان سے انکار کرنے لگتا ہے، جس کا نتیجہ گمراہی ہوتا ہے۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved