22 December, 2024


دارالاِفتاء


فَاقْرَءُوْاوْا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰنِ١ؕ ۔ لا صلاۃ إلا بفاتحۃ الکتاب۔ کی توضیح ۔ اگر کوئی صرف فاتحہ پڑھ لے تو نماز ہوگی یا نہیں ؟ اگر نہیں تو کیوں حالاں کہ صرف فاتحہ پڑھنے کی صورت میں قرآن وحدیث دونوں پر عمل ہو جا رہا ہے؟ مکمل وضاحت کریں۔

فتاویٰ #1567

بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: اگر کوئی شخص صرف سورۂ فاتحہ پر اکتفا کرے تو فرض اس کے ذمے سے ساقط ہو جائے گا واجب کے ترک کرنے سے گنہ گار ہوگا اور نماز واجب الاعادہ ہوگی، جیسے اگر کوئی شخص بجاے سورہ فاتحہ کے کوئی چھوٹی سورہ پڑھ لے۔ مطلق قراءت فرض ہے اس کی دلیل ’’ فَاقْرَءُوْاوْا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰنِ١ؕ ‘‘ہے۔ اور سورۂ فاتحہ الگ واجب ہے اور اس کے ساتھ سورۂ فاتحہ کے علاوہ اور کوئی سورہ یا بقدر تین چھوٹی آیتوں کے پڑھنا دوسرا واجب ہے۔ ’’لا صلاۃ إلا بفاتحۃ الکتاب‘‘ سے خاص سورۂ فاتحہ کے پڑھنے کا وجوب ثابت ہوتا ہے اور بکثرت احادیث میں مذکور ہے کہ حضور اقدس ﷺ سورۂ فاتحہ کے علاوہ اور بھی سورتیں پڑھا کرتے تھے ان احادیث سے سورۂ فاتحہ کے علاوہ قرآن کے کچھ اور حصے کے پڑھنے کاوجوب ثابت ہوتا ہے۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved