8 September, 2024


دارالاِفتاء


جمعہ کی اذان ثانی میں ’’أشہد أن محمدا رسول اللہ‘‘ پر انگوٹھا چومنا خلاف سنت ہے کہ نہیں اگر ہے تو کیوں؟ اگر نہیں ہے تو کیوں؟ دونوں کی وجہ قرآن وحدیث کی روشنی میں عبارت وحوالہ نمبر کے مدلل تحریر فرمائیں یوں تو خطیب کو معلوم ہے کہ خطبہ کی اذان ثانی میں انگوٹھا چومنا خلاف سنت ہے اور اس کی زبان سے بھول کر نکل گیا ’’حرام‘‘ اور وہ اپنی اس غلطی کا بھی اعتراف کر رہا ہے اب اس حالت میں خطیب پر شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے نیز عوام اس پر وہابیت کا فتوی لگائے تو عوام پر شریعت کا کیا حکم ہے ؟

فتاویٰ #1530

بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: خطبہ کی اذان کی حالت میں نام نامی سن کر انگوٹھا نہیں چومنا چاہیے اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ نے اتنا ہی فرمایا ہے ’’حدیث‘‘ میں ہے: من قلب الحصیٰ والإمام یخطب فقد لغی. جن صاحب نے حرام کہا ان کو اپنے قول سے رجوع کرنا چاہیے اور جب وہ اپنی غلطی کا اعتراف کر رہا ہے تو رجوع ہو گیا۔ اس بنا پر اسے جن لوگوں نے وہابی کہا وہ لوگ توبہ کریں اور امام سے معافی مانگیں، حرام کبھی مکروہ تحریمی پربھی بولا جاتا ہے کبھی ہر ناجائز کو حرام بول دیتے ہیں، تنویر الابصار میں ہے:کل مکروہ حرام۔ اس کی شرح در مختار میں ہے: کل مکروہ أي کراہۃ تحریم حرام أي کالحرام في العقوبۃ بالنار۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved