8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایک مؤذن زید پانچوں وقت کی اذان مسجد میں دیتا ہے ظاہر میں کوئی کام نہیں کرتا ہے مسجد ہی میں پڑا رہتا ہے جب مسجد سے باہر لوگوں سے ملاقات ہوتی ہے تو لوگ اس سے کام دھندھے کے لیے کہتے ہیں تو وہ اس کے جواب میں کہتا ہے : میں نے ہفتہ بھر پہلے ہی سٹہ لگایا تھا یہ(نوٹ دکھاتے ہوئے) سو ڈھیڑھ سو روپے مل گئے ، میاں سب اللہ دیتا ہے میں کسی کی پروا نہیں کرتا ہوں۔ ایسے مؤذن کو مسجد میں اذان دینی چاہیے یا نہیں اور مسلمانوں کو اس معاملے میں کیا صورت اختیار کرنی چاہیے، اور ایک مؤذن کے لیے کیا خوبیاں ہونی چاہیے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

فتاویٰ #1449

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــ: سٹہ حرام ہے، سٹہ کے ذریعہ حاصل کی ہوئی رقم سود اور مال حرام ہے، سٹہ بازی کی وجہ سے یہ مؤذن فاسق معلن ہو گیا اور اس سے اذان دلانا ناجائز ہے۔ در مختار میں ہے: ویکرہ أذان جنب (إلی أن قال) وفاسق ولوعالماً ۔ اس لیے اس مؤذن کو امامت سے علاحدہ کر دیا جائے۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵ (فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved