8 September, 2024


دارالاِفتاء


بلا داڑھی والا اگر اذان پڑھے جب کہ ابھی نماز نہیں پڑھتا ہے۔ اس مسئلہ کے بارے میں قرآن وحدیث کی روشنی میں کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1443

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــ: ابھی نماز نہیں پڑھ رہا ہے اس کا مطلب سمجھ میں نہیں آیا ۔ سوال صاف صاف غیر مبہم کرنا چاہیے اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے ابھی وہ نابالغ ہے اس پر نماز فرض نہیں اس لیے وہ نماز کا عادی نہیں اگر آپ کی یہی مراد ہے تو اس کی اذان بلا شبہہ درست کہ سمجھ دار بچہ جس کی اذان کو لوگ اذان سمجھیں اذان دے سکتا ہے۔ اس کی اذان صحیح ہے ۔ تنویر الابصار ودر مختار میں ہے: ویجوز بلا کراہۃ أذان صبی مراہق۔ اور اگر آپ کی یہ مراد ہے کہ وہ بالغ ہے مگر نماز نہیں پڑھتا تو وہ فاسق ہے اور فاسق معلن کو اذان دینا مکروہ ہے۔ اس کی اذان کا اعادہ کیا جائے۔ اسی طرح آپ نے ایک گول مول بات ’’بلا داڑھی والا‘‘ لکھی ہے اس سے اگر یہ مراد ہے کہ اس کی داڑھی ابھی نہیں نکلی ہے تو اس کی اذان میں کوئی حرج نہیں۔ اور اگر مراد یہ ہے کہ وہ داڑھی منڈاتا ہے تو وہ فاسق معلن ہے اور اس کی اذان مکروہ ہے جس کا اعادہ واجب ۔ تنویر الابصار ودر مختار میں ہے: ویکرہ أذان جنب وإقامتہ وأذان امرأۃ وفاسق ولو عالما ویعاد أذان جنب۔ اس کے تحت شامی میں ہے: زاد القہستانی: والفاجر۔ جواب کا خلاصہ یہ ہوا کہ اگر یہ نابالغ ہے سمجھ دار بچہ ہے تو اس کی اذان بلا کراہت درست اور اگر بالغ فاسق معلن ہے خواہ اس لیے کہ وہ نماز نہیں پڑھتا خواہ اس وجہ سے کہ وہ داڑھی منڈواتا ہو تو اس کی اذان مکروہ تحریمی واجب الاعادہ۔ آپ کے مبہم سوال کرنے کی وجہ سے جواب اتنا طویل ہوا۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵ (فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved