8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) زید عصر کی نماز کے بعد قضا نماز ادا کرتا ہے چاہے کسی روز کی قضا ہو بکر بضد ہے کہ عصر کی نماز کے بعد کوئی نماز جائز نہیں، زید کہتا ہے کہ یہ بالکل غلط ہے عصر کی نماز کے بعد سوا نفل نماز کے قضا وغیرہ پڑھ لینا شرعاً جائز ہے، ناجائز نہیں ہے۔ اب بتلائیے کہ شرعا کیا حکم ہے ؟ کیا واقعی عصر کی نماز کے بعد قضا نماز ناجائز ہے، اگر ناجائز ہے تو کتاب کا حوالہ دیا جائے تاکہ عوام الناس کرنے سے بچیں۔ (۲) بعض لوگ نماز پڑھ لینے کے بعد مصلے کے ایک کونے کو پلٹ دیتے ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ایسا نہ کرنے سے اس پر یعنی مصلیٰ پر شیطان نماز پڑھیں گے، کیا یہ بات واقعی صحیح ہے؟ صاف بیان فرمائیں کیوں کہ یہ بات اکثر جاہلوں میں مشہور ہے اور بہار شریعت حصہ سولہ میں ہے کہ یہ بے اصل ہے، آپ بھی بیان فرما دیں کہ یہ صحیح ہے یا نہیں؟

فتاویٰ #1423

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــ: (۱) عصر کے بعد نفل مکروہ ہے قضا نمازیں پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہاں سورج ڈوبنے سے ۲۰؍ منٹ پہلے تک کسی بھی نماز کے پڑھنے کی اجازت نہیں (بہار شریعت حصہ سوم) واللہ تعالی اعلم (۲) اس میں کوئی حرج نہیں۔ بہتر یہ ہے کہ پورا مصلیٰ لپیٹ دیا جائے یا کم از کم آدھے آدھ تہہ کر دیا جائے، البتہ اس کو ضروری سمجھنا غلطی ہے۔(حاشیہ: فتاوی رضویہ میں ہے: ابن ابی الدنیا نے قیس بن ابی حازم سے روایت کی،قال: ما من فراش یکون مفروشا لا ینام علیہ أحد إلا نام علیہ الشیطان۔ جہاں کوئی بچھونا بچھا ہو جس پر کوئی سوتا نہ ہو اس پر شیطان سوتا ہے۔ اس حدیث سے اس کی اصل نکل سکتی ہے ۔اور پورا لپیٹ دینا بہتر ہے (جلدسوم،ص:۷۵ رضا اکیڈمی) محمد نسیم مصباحی) واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵ (فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved