8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱)عصر اور فجر کے بعد سجدۂ تلاوت ادا کرنا چاہیے کہ نہیں؟ بہت سے لوگ یہ فرماتے ہیں کہ عصر کے بعد قرآن شریف کی تلاوت نہ کرنی چاہیے۔ (۲) اشراق کی نماز کےلیے صبح کی نماز کے بعد کیا اسی جگہ بیٹھا رہنا ضروری ہے جہاں صبح کی نماز پڑھا تھا ، یا سورج طلوع ہونے کے بعد دوسری جگہ اشراق کی نماز ادا کی جا سکتی ہے؟ (۳) سورج کے طلوع وغروب اور زوال کے وقت قرآن شریف کی تلاوت یا تسبیح وغیرہ پڑھی جا سکتی ہے یا نہیں؟ (۴) راستہ چلتے ہوئے ، کسی سواری پر بیٹھے ہوئے تسبیحات کا پڑھنا اور درود شریف کا پڑھنا جائز ہے کہ نہیں؟

فتاویٰ #1422

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــ: (۱) فجر کی نماز کے بعد آفتاب طلوع ہونے تک سجدۂ تلاوت کر سکتا ہے اسی طرح عصر کی نماز کے بعد آفتاب کے غروب ہونے سے ۲۰؍ منٹ پہلے تک بھی سجدۂ تلاوت کر سکتا ہے اور ان اوقات میں قرآن مجید کی تلاوت بھی کر سکتے ہیں، البتہ طلوع آفتاب اور زوال(زوال سے مراد نصف النہار ہے۔ عرف میں زوال وال کر نصف النہار مراد لیتے ہیں، یہاں اسی کے پیش نظر زوال کہا گیا ہے۔ محمد نظام الدین رضوی غفر لہ) کے وقت اور غروب آفتاب کے وقت سجدۂ تلاوت جائز نہیں مکروہ تحریمی ہے اگر ان اوقات کے پہلے آیت سجدہ تلاوت کی ہو جب۔ اور اگر انھیں اوقات میں آیت سجدہ تلاوت کی تو مکروہ نہیں، تنویر الابصار اور در مختار میں ہے: کرہ تحریما وکل مالا یجوز مکروہ صلاۃ مطلقا ولو قضاء أو واجبۃ أو نفلا أو علی جنازۃ وسجدۃ تلاوۃ وسہو مع شروق واستواء وغروب إلا عصر یومہ۔ شامی میں ہے: وتبطل إن طرأ علیہا إلا صلاۃ جنازۃ حضرت فیہا وسجدۃ تلیت آیتہا فیہا۔ ان تینوں اوقات میں قرآن مجید کی تلاوت سے افضل یہ ہے کہ درود شریف پڑھے، یا دوسری دعائیں پڑھے مگر تلاوت ممنوع نہیں۔ افضل یہ ہے کہ دوسرے اذکار کرے بحر الرائق میں بغیہ سے ہے: الصلاۃ فیہا علی النبي صلی اللہ تعالی علیہ وسلم أفضل من قراءۃ القران‘‘۔ شامی میں ہے: أي في الأوقات الثلاثۃ وکالصلاۃ الدعاء والتسبیح... مفادہ أنہ لا کراہۃ أصلا؛ لأن ترک الفاضل لا کراہۃ فیہ۔‘‘ طلوع آفتاب سے مراد یہ ہے کہ آفتاب کی پہلی کرن چمکنے سے لے کر بیس منٹ ہو جائیں اور غروب سے مراد یہ ہے کہ آفتاب کی اخیر کرن ڈوبنے کے بیس منٹ پہلے اور زوال سے مراد یہ ہے نہار شرعی کے نصف اور نہار عرفی کے نصف کا درمیانی وقت اس کو ضحوۂ کبری کہتے ہیں۔ واللہ تعالی اعلم (۲) اشراق کے لیے وہاں بیٹھا رہنا ضروری نہیں اگر کہیں اور جاکر پڑھے تو بھی اشراق کی نماز ہو جائے گی۔ البتہ وہیں اشراق تک بیٹھے رہنے میں ثواب بہت زیادہ ہے، حدیث میں فرمایا گیا اسے پورے عمر ے اور حج کا ثواب ملے گا۔ رواہ الترمذي۔( عن أنس قال: قال رسول اللہ –صلی اللہ تعالی علیہ وسلم- ’’من صلی الغداۃ في جماعۃ ثم قعد يذکر اللہ حتی تطلع الشمس ، ثم صلی رکعتين کانت لہ کأجر حجۃ وعمرۃ۔ (جامع الترمذی، أبواب السفر، باب ما ذکر مما یستحب من الجلوس فی المسجد بعد صلاۃ الصبح،ج:۱،ص:۷۶، رقم الحديث: 586، مجلس البرکات، مبارک پور) المشاہدي۔) واللہ تعالی اعلم (۳) قرآن کی تلاوت بھی کر سکتے ہیں بلا کراہت جائز ہے مگر افضل یہ ہے کہ دوسرے اذکار کرے۔ واللہ تعالی اعلم (۴) جائز ہے ،حدیث میں ہے: کان رسول اللہ ﷺ یذکر اللہ في کل حین ۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵ (فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved