بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: یقینا لڑکے کے گرکر مرجانے سے یہ کنواں ناپاک ہو گیا تھا اور یہ فرض تھا کہ جس وقت لڑکا گرا تھا اس وقت جتنا پانی کنویں میں تھا سب نکالا جائے خواہ یک بارگی، خواہ رفتہ رفتہ، تھوڑا تھوڑا۔ اب اگر اس وقت تک اتنا پانی نکل چکا جتنا لڑکے کے کنویں میں گرکر مرنے کے وقت تھا تو اب کنواں پاک ہے، اور اگر اس سے کم نکالا ہو تو اب بھی کنواں ناپاک ہے۔ اس کے معلوم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جس نہر سے پانی آتا ہے اس کو بند کردیں اور جلدی جلدی چار پانچ آدمی اس کنویں سے پانی کھینچ لیں مثلا سو ڈول، اب دیکھیں کہ سو ڈول کھینچنے پر پانی کتنا کم ہوا فرض کرو کہ سو ڈول نکالنے پر کنویں میں ایک فٹ پانی کم ہوا اور کل پانی دس فٹ ہے تو معلوم ہوا کہ کنویں میں ہزار ڈول پانی ہے اب اگر اس کنویں سے ہزار ڈول پانی نکل گیا تو کنواں پاک ہے کم نکالا ہے تو ناپاک ۔ واللہ تعالی اعلم بالصواب (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org