8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) ہمارے شہر میں مسجد کے احاطے میں کنواں ہے اس کا پانی وضو کے لیے استعمال کرتے ہیں ، شہر کے لوگ اندر آکر پانی لے جاتے ہیں، منع کرنے سے وہ لوگ جھگڑا کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ثواب کا کام ہے، پانی لے جانے سے وضو کے پانی میں کوئی کمی بھی نہیں ہوتی ، اس لیے کوئی بھی روک نہیں سکتا ۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس طرح باہر سے لوگوں کو پانی لے جانے سے کوئی روک سکتا ہے یا نہیں؟ کنویں کا پانی اب وضو کے قابل ہے یا نہیں، اس پانی سے وضو کر کے نماز پڑھے یا پڑھائے تو نماز ہو جائے گی یا نہیں؟ (۲) اسی طرح دوسری مسجد میں بھی ایک کنواں ہے اس کنویں کو اوپر سے دروازہ بنا کر بند کر دیے ہیں اور اس میں پائپ لگادیے ہیں ۔ بجلی سے پانی کو پائپ کے ذریعہ سے چھوٹے حوض میں لاتے ہیں اور ایک پائپ کو مسجد کے باہرلگا دیے ہیں وہاں سے لوگ پانی بھر کر لے جاتے ہیں، اس طرح سے مسجد کے کنویں کا پانی باہر کے لوگ استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں؟

فتاویٰ #1337

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: (۱) کنویں سے پانی بھر نے کے لیے آنے میں اگر مسجد کو راستہ نہ بنایا جاتا ہو تو اس سے پانی بھرنے سے لوگوں کو منع نہیں کیا جائے گا، ہاں! مسجد کے رسی اور ڈول کو غیر نمازی کے لیے استعمال نہ کرنے دیا جائے۔ کنویں میں جب تک کسی نجاست کے واقع ہونے کا یقین نہ ہو اس کا پانی پاک رہے گا، محض اس وجہ سے کہ باہر کے لوگ کنویں سے پانی بھرتے ہیں اسے ناپاک نہیں قرار دیا جائے گا، اس سے وضو کرنے میں کوئی حرج نہیں اور نہ ہی اس وضو سے نماز ادا کرنے میں کوئی حرج ۔ واللہ تعالی أعلم (۲) اس حوض اور پائپ کی تعمیر اگر مسجد کی آمدنی سے ہوئی ہو، یا خاص ان کی تعمیر کے لیے الگ سے لوگوں نے روپے دیے ہوں مگر بجلی مسجد ہی کی خرچ ہوئی ہو تو اس سے محلہ والوں کو اپنے گھر کی ضروریات کے لیے پانی لینا جائز نہیں اگرچہ باہر والے پائپ سے پانی لیں، اور وہ اسی لیے لگایا بھی گیا ہو کہ محلہ کے لوگ اس سے پانی بھر یں، اس صورت میں پانی لینے والے اور متولی دونوں گنہ گار ہوں گے۔ اور اگر ایسا نہیں بلکہ خاص اس پائپ کے لیے لوگوں نے اس نیت سے روپے دیے ہوں کہ اس سے نمازی اور غیر نمازی دونوں پانی لیں گے اور مسجد کی بجلی بھی اس میں صرف نہیں ہوتی یا مسجد کی بجلی تو صرف ہوتی ہو مگر اس کا بل محلہ والے بھرتے ہوں تو لوگوں کو اپنے گھر کی ضروریات کے لیے اس نل سے پانی بھرنے میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved