بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: جب یہ حوض دہ در دہ سو ہاتھ مربع ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس کا پانی ابل کر بہہ بھی رہا تھا تو خنزیرکے گرنے کے باوجود حوض پاک ہی رہا (کیوں کہ ایک تو وہ) دہ در دہ ہے اور دہ در دہ حوض ماے جاری کے حکم میں ہے ۔ (دوسرے یہاں پانی حقیقۃ بھی جاری ہے) تنویر الابصار اور در مختار میں ہے: وكذا يجوز براكد كثير كذلك، أي: وقع فيه نجس لم ير أثره ولو في موضع وقوع المرئية، به يفتى بحر ... ولكن في النهر وأنت خبير بأن اعتبار العشر أضبط لاسيما في حق من لا رأي له من العوام فلذا أفتى به المتأخرون الأعلام ... ثم المختار طهارة المتنجس بمجرد جريانه وكذا البئر وحوض الحمام. ہاں اگر خنزیر کے بدن کا کوئی اثر پانی میں موجود ہو یعنی رنگ یا بو یا مزہ تو ناپاک ہے۔ انھیں دونوں میں ہے: إن لم ير أي یعلم أثره فلو فيه جيفة أو بال فيه رجال فتوضأ آخر من أسفله جاز مالم ير في الجرية أثره وهو إما طعم أو لون أو ريح ظاهره يعم الجيفة وغيرها وهو ما رجحه الكمال وقال تلميذه قاسم: إنه المختار، وقواه في النهر. خلاصہ یہ کہ حوض جب دہ در دہ ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس میں نل سے پانی گررہا ہے اور دوسری طرف سے بہہ رہا ہے تو خنزیر کے بچے کے گرنے سے حوض کے ناپاک ہونے کا حکم نہیں دیا جائے گا۔ ہاں! اگر اس کا رنگ یا بو یا مزہ پانی میں ہو تو ضرور ناپاک ہے اور اس کے پاک کرنے کا طریقہ یہی ہے کہ حوض میں پاک پانی ڈال کر بہا دیا جائے کہ اس کا اثر ختم ہو جائے، حوض کو خالی کر کے حوض کی دیواروں کو دھونا، مانجنا پھر تین باربھر نا اور خالی کرنا ضروری نہیں۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org