26 December, 2024


دارالاِفتاء


مسجد میں حوض ہے جس کی لمبائی چوڑائی سب ملا کر سو ہاتھ ہے ، اس لیے حوض میں ایک سُوّر کا بچہ گر کر ادھر ادھر پھرتا رہا کچھ دیر بعد زندہ نکالا گیا، کیا یہ حوض کا پانی پاک ہے اور اس پانی سے وضو کرنا درست ہے، جو نمازیں پڑھی گئیں ان کا کیا حکم ہے؟ زید کہتا ہے کہ سُوّر نجس العین ہے لہذا پانی نکلوا دیا جائے۔ بکر کہتا ہے کہ حوض دہ در دہ ہے اس لیے جائز ہے۔ شریعت کیا کہتی ہے اس کے متعلق۔ جس وقت سور حوض میں پڑا ہے اس وقت شہر میں جہاں پانی کا سپلائی یعنی گورنمنٹ کا پائپ کھلا ہوا تھا اور حوض بھر کر اس کا پانی نالی میں گر رہا تھا۔ یہ پانی بہتا پانی ہے کہ نہیں۔ امام صاحب مسجد کے یہ حکم دیے کہ پانی نکال دیا جاے احتیاطا لیکن کمیٹی یہ کہتی ہے کہ ہرگز نہیں نکلے گا پانی، اس لیے کہ جائز ہے تو کمیٹی کے اوپر ذمہ داری ہے یا نہیں، جب کہ عوام میں سے کچھ لوگ اس پانی سے وضو کرنے میں نفرت محسوس کرتے ہیں۔

فتاویٰ #1334

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: جب یہ حوض دہ در دہ سو ہاتھ مربع ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس کا پانی ابل کر بہہ بھی رہا تھا تو خنزیرکے گرنے کے باوجود حوض پاک ہی رہا (کیوں کہ ایک تو وہ) دہ در دہ ہے اور دہ در دہ حوض ماے جاری کے حکم میں ہے ۔ (دوسرے یہاں پانی حقیقۃ بھی جاری ہے) تنویر الابصار اور در مختار میں ہے: وكذا يجوز براكد كثير كذلك، أي: وقع فيه نجس لم ير أثره ولو في موضع وقوع المرئية، به يفتى بحر ... ولكن في النهر وأنت خبير بأن اعتبار العشر أضبط لاسيما في حق من لا رأي له من العوام فلذا أفتى به المتأخرون الأعلام ... ثم المختار طهارة المتنجس بمجرد جريانه وكذا البئر وحوض الحمام. ہاں اگر خنزیر کے بدن کا کوئی اثر پانی میں موجود ہو یعنی رنگ یا بو یا مزہ تو ناپاک ہے۔ انھیں دونوں میں ہے: إن لم ير أي یعلم أثره فلو فيه جيفة أو بال فيه رجال فتوضأ آخر من أسفله جاز مالم ير في الجرية أثره وهو إما طعم أو لون أو ريح ظاهره يعم الجيفة وغيرها وهو ما رجحه الكمال وقال تلميذه قاسم: إنه المختار، وقواه في النهر. خلاصہ یہ کہ حوض جب دہ در دہ ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس میں نل سے پانی گررہا ہے اور دوسری طرف سے بہہ رہا ہے تو خنزیر کے بچے کے گرنے سے حوض کے ناپاک ہونے کا حکم نہیں دیا جائے گا۔ ہاں! اگر اس کا رنگ یا بو یا مزہ پانی میں ہو تو ضرور ناپاک ہے اور اس کے پاک کرنے کا طریقہ یہی ہے کہ حوض میں پاک پانی ڈال کر بہا دیا جائے کہ اس کا اثر ختم ہو جائے، حوض کو خالی کر کے حوض کی دیواروں کو دھونا، مانجنا پھر تین باربھر نا اور خالی کرنا ضروری نہیں۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved