بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: حضرت امام شافعی رضی اللہ تعالی عنہ کے نزدیک یہ پانی بہر صورت وضو وغسل کے قابل ہے اگر چہ ان بچوں کے جسم پر نجاست لگی ہو ۔ بچے ہی نہیں اگر بڑے بھی نہائیں تو پانی پاک اور پاک کرنے والا ہی رہے گا؛ اس لیے کہ حوض کی مقدار جو بتائی گئی ہے وہ دو قلے سے بہت زیادہ ہے اور ان کے یہاں اگر پانی دو قلہ ہو اور اس میں نجاست بھی پڑ جائے اور نجاست کا رنگ وبو یا مزہ پانی میں ظاہر نہ ہو تو وہ پانی پاک اور پاک کرنے والا ہے۔ اور ہم احناف کے نزدیک اگر ان بچوں کے جسم پر کوئی نجاست حقیقی نہ لگی ہو تو وہ پانی وضو اور غسل کے قابل ہے، پاک اور پاک کرنے والا ہے، اس لیے کہ ان بچوں کے نہانے سے اگر کچھ اثر ہوتا تو یہ ہوتا کہ ان بچوں کے نہانے سے اس حوض کا پانی مستعمل ہو جاتا لیکن چوں کہ بچوں پر نہ وضو ہے نہ غسل؛ اس لیے ان کے نہانے سے ازالۂ حدث نہیں ہوا اور پانی اپنی اصلی حالت پر رہا۔ مستعمل اس وقت ہوتا جب کہ اس پانی سے حدث زائل ہوتا اور بچوں پر نہ حدث ہے اور نہ اس کا ازالہ۔ (بچے احکام شرعیہ کے مخاطب ومکلف نہیں) ہاں! اگر بچوں کے جسم پر نجاست حقیقی لگی ہو (جو یقین کے ساتھ معلوم ہو، صرف ظن وشک نہ ہو) تو ضرور وہ پانی ناپاک ہو جائے گا، نہ اس سے وضو جائز ہے اور نہ غسل بلکہ یہ پانی اگر کسی کے جسم یا کپڑے پر بقدر درہم لگ جائے تو بدن اور کپڑا ناپاک ہو جائے گا۔ ہمارے یہاں اتنے چھوٹے حوض سے وضو اور غسل اسی وقت جائز ہے جب (کسی برتن میں) حوض سے پانی لے کر اس طرح کہ اس میں ہاتھ نہ پڑے حوض کے باہر وضو یا غسل کیا جائے اور اگر حوض میں ہاتھ ڈال کر وضو یا غسل کیا تو ہاتھ ڈالتے ہی سارا پانی مستعمل ہو جائے گا پھر نہ وضو کے لائق ہوگا نہ غسل کے۔ یہ حکم بالغ لوگوں کے لیے ہے نابالغ اگر اس میں ہاتھ ڈال کر وضو یا غسل کریں تو کوئی حرج نہیں۔واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org