بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: ان مصنوعی دانتوں کے اپنی جگہ رہتے ہوئے بھی وضو اور غسل ہو جائے گا۔(فتاوی رضویہ میں ہے: ہلتا ہوا دانت اگر تار سے جکڑا ہے معافی ہونی چاہیے اگرچہ پانی تار کے نیچے نہ بہے کہ بار بار کھولنا ضرر دے گا، نہ اس سے ہر وقت بندش ہو سکے گی، یوں ہی اگر اکھڑا ہوا دانت کسی مسالے مثلا برادۂ آہن ومقناطیس وغیرہ سے جمایا گیا ہے جمے ہوئے چونے کی مثل اس کی بھی معافی چاہیے ہاں! اگر کمانی چڑھی ہو جس کے اتارنے چڑھانے میں حرج نہیں اور پانی بہنے کو روکے گی تو اتارنا لازم ہے۔ (ج:۱، ص:۹۹، ۱۰۰، کتاب الطہارۃ، باب الغسل، رضا اکیڈمی) محمود علی مشاہدی) واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org