بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ اس نشان کو چھڑانا مشکل ہوتا ہے اس لیے اس نشان کے ہوتے ہوئے وضو اور غسل صحیح ہے جیسے کسی عورت نے انگلی میں منہدی لگائی تو اس پر یہ واجب نہیں کہ اس رنگ کو چھڑائے اس رنگ کے ہوتے ہوئے وضو وغسل صحیح ہے۔ اسی طرح ووٹ والے اس نشان کے ہوتے ہوئے بھی وضو صحیح ہے۔(حاشیہ: یہ نشان خالص رنگ ہے، پالش نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ آہستہ آہستہ وہ نشان مٹ تو جاتا ہے مگر اس کی کوئی تہہ نہیں چھوٹتی اس لیے جو حکم منہدی کے رنگ کا ہے وہی حکم اس نشان کا بھی ہے۔ ہاں! اس زمانے میں منہدی کے نام پر پالش کی بھی ایجاد ہو چکی ہے جو بظاہر منہدی معلوم ہوتی ہے مگر اس کے لگانے کے دو تین دن بعد اس کی تہہ چھوٹتی ہے۔ یہ مانع وضو ہے کہ یہ کھال تک آب وضو کو پہنچنے سے روک دیتی ہے۔ ۱۲ محمد نظام الدین رضوی) واللہ تعالی اعلم۔ (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org