8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایک عورت نے بعد وفات اپنے شوہر اپنے خاوند کے چچا زاد چھوٹے بھائی کو گود لیا ( متبنّٰی) گود لینے کی موقع پر تمام معزز شرفا کو دعوت دی گئی اور میلاد شریف وغیرہ بھی پڑھا گیا ایک شخص کا بیان ہے کہ اس عورت کا کچھ روپیہ بطور امانت جمع تھا کچھ دنوں کے بعد اس شخص نے اس عورت سے ا جازت لے کر کاروبار شروع کیا جس میں تین شرکت دار ہوئے شرکت داری میں تینوں آدمیوں کے نام باقاعدہ رجسٹری کچہری میں ہوئی چھ چھ آنے دو آدمیوںکا حصہ ہوا یعنی چھ آنے امانت دار (امین) کا اور چھ آنے ایک اور شخص کا اور محض چار آنے عورت کا حصہ ہوا لیکن کچہری میں جو حصہ داری کا کاغذ رجسٹری ہوا اس کاغذ میں اس عورت کی اجازت سے ہی متبنی (گودلیاہوا) کے نام شرکت دار کی حیثیت سے رجسٹری ہوئی چند دنوں تک حصہ ملتا رہا بعد وفات عورت مذکورہ تین چار ماہ تک نفع اس متبنی کو ہی امانت دار دیتا رہا کسی سبب سے عورت کی وفات کے بعد حصہ داری ٹوٹ گئی۔ امانت دار نے 5/8 حصہ پونچی کا روپیہ متبنی کو دیا لیکن بعد میں اب امانت دار صاحب کسی عالم سے دریافت کر کے کہتے ہیں کہ متبنی کو کوئی حق نہیں ہے میں بقیہ روپیہ عورت مذکورہ کے سگے بھائی کودوں گا عورت مذکورہ کا ایک سگا بھائی زندہ ہے وہ بھی کہتا ہے کہ روپیہ مجھے ملنا چاہیے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شرکت داری متبنی کے نام ہی سے کاغذ رجسٹری ہوئی ہے اس روپیہ کا مالک متبنی ہی ہوتا ہے ۔

فتاویٰ #1264

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب : عورت نے جب کہ اپنی زندگی میں شرکت کی رقم متبنی کے نام رجسٹری کردی تو وہ اس رقم کامالک ہوا وہ رقم متبی کی ہی ملک ہے شرکت کی باقی رقم متبنی ہی کو ملے گی اس کے علاوہ جو عورت کا ترکہ ہے اس کا وارث عورت کا بھائی ہوگا۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved