22 November, 2024


دارالاِفتاء


آیا اگر کوئی بھی شخص سنی صحیح عقائد کا ہو اور بخاری، مسلم،ترمذی، مشکوٰۃ وغیرہ کی حدیثوں پر عمل کرتا ہواور کتبِ فقہ سے مثلاً شرحِ وقایہ، ہدایہ ، کنز ،فقہ اکبر وغیرہ پر عمل کرتا ہو اور اتنا علم ہے کہ وقت ضرورت دینی مسائل کتب مذکورہ سے اور دیگر کتب سے نکال سکتا ہو اور فاسق معلن بھی نہ ہو اور اس کا سلسلہ صحیح طور سے حق ہو اور قادری خاندان یا چشتیہ خاندان سے مرید بنا ہوا ہو ،مگر اس شخص کو اجازت اپنے پیر سے مرید بنانے کی نہ ملی ہواور طلب کرنے پر اجازت نہیں دیتے ہوں اور یہ شخص اگرمرید کرنے کا طریقہ جان کر لوگوں کو مرید کرے تو آیا اس کی پیری، مریدی کا طریقہ سلسلہ اور اس کا بیعت کرنے کا طریقہ جائز ہے یا نہیں اور اس سے مرید ہونا جائز ہے یا نہیں ، آیا کیا پیر کی اجازت لینا عین فرض ہے یا واجب یا سنت۔جہاں اجازت و خلافت دیتے ہیں پیر اپنے مرید کو مرید بنانے کی ، اس کی کیا وجہ ہے۔ اگر کسی کو اجازت نہ ملے تو کیا وہ کسی کو مرید نہیں بنا سکتا، یا بنا سکتا ہے جب کہ شریعت کے موافق ہو۔بینوا توجروا۔ فقط ۔

فتاویٰ #1226

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب : باللہ التوفیق مرشد دو قسم کا ہے ۔ (۱)مرشد عام اور مرشد خاص۔نمبرایک:مرشد عام کلام اللہ و کلام رسول و کلامِ ائمۂ شریعت و طریقت و کلامِ علما ے دین اہل رشد و ہدایت ہے اسی سلسلہ صحیحہ پر ہے کہ عوام کا ہادی کلام علما ، علماکا رہ نما کلام ائمہ، ائمہ کا رہ نما و مرشد کلام رسول ،رسول کا پیشوا کلام اللہ جل و علا وﷺ فلاح ظاہرہو خواہ فلاح باطن کے لیے اسے اس مرشد سے چارہ نہیں جو اس سے جدا ہے بلا شبہہ کافر یاگم راہ ہے ۔ مرشد خاص کہ بندہ کسی عالم سنی صحیح العقیدہ، صحیح الاعمال جامع شرائط بیعت کے ہاتھ میں ہاتھ دے۔ یہ مرشد خاص جسے پیر و شیخ کہتے ہیں ، دو قسم کا ہے ۔ شیخ اتصال ، شیخ ایصال۔ قسم اول شیخ اتصال یعنی جس کے ہاتھ پر بیعت کرنے سے انسان کا سلسلہ حضور پُر نور سید المرسلینﷺ تک متصل ہو جائے اس کے لیے چار شرطیں ہیں : 1-شیخ کا سلسلہ باتصال صحیح حضور اقدس ﷺ تک پہنچا ہو ، بیچ میں منقطع نہ ہو کہ منقطع ذریعہ سے اتصال ناممکن، بعض لوگ بلا بیعت محض بہ زعمِ وراثت اپنے باپ دادا کے سجادے پر بیٹھ جاتے ہیں ۔ یابیعت کی تھی مگر خلافت نہ ملی تھی تو بلا اذن مرید کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔ یا سلسلہ ہی وہ ہو کہ منقطع کر دیا گیا یا سلسلہ فی نفسہٖ صحیح تھا مگر بیچ میں کوئی ایسا شخص واقع ہوا جو بوجہ انتفاے بعض شرائط قابل بیعت نہ تھا اس سے جو شاخ چلی وہ بیچ میں سے منقطع ہے ۔ ان صورتوں میں اس بیعت سے ہر گز اتصال حاصل نہ ہوگا ۔ بیل سے دودھ یا بانجھ سے بچہ مانگنے کی مت جدا ہے ۔ 2-شیخ سنی صحیح العقیدہ ہو 3-عالم ہو 4- فاسق معلن نہ ہو۔ اعلیٰ حضرت قدس سرہ نے پیری و مریدی کے متعلق مفصل احکام تحریر فرمائے ہیں ان میں سے بقدر ضرورت میں نے نقل کر دیا ہے، جس سے آپ کے سوال کا جواب ظاہر ہے کہ ایسے شخص کے ہاتھ پر بیعت درست نہیں جسے شیخ و مرشد و پیر نے اجازت مرید کرنے کی نہیں دی ۔ فیوض و برکات کا سلسلہ اس مرید تک ہر گز نہیں پہنچ سکتا ۔ اس پیر کا مرید کرنا اور مرید کا مرید ہونا ایسا ہی ہے جیسے بیل سے دودھ دوہا جائے یا بانجھ سے اولاد۔ نہ بیل دودھ دے سکتا ہے ، نہ بانجھ اولاد۔ اس مسئلہ کی مفصل تحقیق اگر مقصود ہے تو اب فتاویٰ افریقہ از صفحہ ۱۲۳؍ تا ۱۴۵؍ دیکھیں ۔ آپ کے تمام سوالوں کا جواب اور مفصل ہدایتیں اس میں محفوظ ہیں ، جو دنیا کی کسی کتاب میں اس طریقۂ سنیہ پر نہ ملیں گی۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved