8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱)-آں حضرت محمدﷺ کو حیات مانتے ہیں ، اگر یہ درست ہے تو آں حضرت ﷺ کو ثواب بخشنا کیسا ہے؟ (۲)-جو لوگ شہید ہوتے ہیں ، اسلام کے بارے میں ، یعنی حق میں جیسے شہداے کربلا رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین یا اصحابِ رسول اللہ ﷺ یا ان کے بعد اور بزرگانِ دین جو بھی شہید ہوئے ہیں آیا وہ زندہ ہیں یا نہیں ؟ (۳)-اگر وہ زندہ ہیں تو ان کو ثواب بخشنا چاہیے یا نہیں ؟ (۴)- اگر ثواب بخشنے کا حکم شریعتِ محمدی میں ہے تو اس کا طریقہ بتا دیں کس طرح بخشنا چاہیے؟ ان سوالوں کا جواب قرآن شریف اور حدیث شریف سے حکمِ خدا وندی اور فرمانِ محمدﷺ کے ساتھ ثابت کر کے سمجھا دیں ۔ سوال نمبر ۱-۲ میں مسئلۂ حیات النبی اور شہداے کربلا کی صورت کو خیال میں رکھتے ہوئے جواب دیں ۔

فتاویٰ #1221

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب : بے شک انبیاے عظام﷩ اور شہداے کرام زندہ ہیں اور ان حضرات کے لیے ایصالِ ثواب باعثِ اجر و ثواب ہے۔ حدیث شریف میں ارشاد فرمایا: ان اللہ حرم علی الارض ان تاکل اجساد الأنبیاء فنبیّ اللہ حیُّ یرزق. بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ انبیا﷩ کے جسموں کو کھائے، پس اللہ کے نبی زندہ ہیں اور رزق دیے جاتے ہیں ۔ شہداے کرام کے لیے قرآن مجید کا ارشاد ہے: وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللہِ اَمْوَاتًا بَلْ اَحْیَا۬ئٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ یُرْزَقُوْنَ. جو اللہ کی راہ میں مارے گئے ان کو مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں اور روزی پاتے ہیں ۔ قرآن مجید اور حدیث شریف سے انبیاے عظام ﷩ اور شہداے کرام کی حیات ثابت ہے۔ رہا یہ شبہہ کہ جب وہ زندہ ہیں تو ان کو ثواب نہیں بخشنا چاہیے۔ یہ شبہہ جہالت پر مبنی ہے۔ ثواب بخشنے کے لیے آدمی کا مرنا ضروری نہیں ، صرف سنی مسلمان ہونا شرط ہے۔ زندہ ہو یا مردہ ہر شخص کو ثواب پہنچتا ہے۔ نبیِ کریم علیہ الصلاۃوالتسلیم نے اپنی قربانی میں اپنی تمام امت کو شریک کیا، حدیث کے مبارک الفاظ یہ ہیں : بسم اللہ اللّٰہم تقبل من محمد وآل محمدومن امۃ محمد ثـم ضحّٰی بہ. یعنی اے اللہ قبول کر اس قربانی کو محمد، آل محمد اور امت محمد کی طرف سے، پھر اس کی قربانی کی۔ حدیث شریف میں امت محمد وارد ہوا، جو زندوں اورمردوں سب کو شامل ہے۔ لہٰذا حدیث سے ثابت ہوا کہ عمل خیر کا ثواب زندوں اور مردوں سب کو پہنچتا ہے۔ ہدایہ میں ہے: ان الانسان لہ ان یجعل ثواب عملہ لغیرہ صلاۃ او صوماً او صدقۃ او غیرھا عند اھل السنۃ والجماعۃ. بے شک انسان کو حق حاصل ہے کہ اپنے عمل کا ثواب دوسروں کو پہنچائے، نماز ہو یا روزہ یا صدقہ یا ان کے علاوہ اہل سنت و جماعت کے نزدیک۔ اس عبارت میں لفظ’’لغیرہ‘‘ہے جو زندوں ، مردوں سب کو شامل ہے ، لہٰذا ثابت ہوا کہ زندوں اور مردوں سب کو ثواب پہنچتا ہے۔ جس عملِ خیر کا ثواب بخشنا ہو بارگاہِ الٰہی میں عرض کرے۔ اے خدا وند اس عمل خیر کو قبول فرمااور اس کا ثواب اپنے حبیب جناب محمد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچا، ان کے طفیل اور وسیلہ سے اہل بیت کرام و اصحابِ عظام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو پہنچا اور جس کو بخشنا ہو اس کا نام شامل کر دے۔ درود شریف اور چاروں قل، سورہ فاتحہ وغیرہ پڑھ لے تو بہتر ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved