
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب: صورت مسئولہ میں زید کا قول قطعاً غلط اور قیاس فاسد ، تمثیل لا حاصل ہے اس کو جائز بتانا سفاہت و جہالت ہے، نصوص شرعیہ کی مخالفت کرناہے۔ عمرو کا قول یقینا صحیح حق بجانب اور شریعت مطہرہ کے مطابق ہے ۔ ھدایہ میں ہے : و لا یحل لہ ان یمس وجھھا و لا کفھا و ان کان یأمن الشہوۃ لقیام المحرم وانعدام الضرورۃ والبلویٰ۔ یعنی مرد کے لیے حرام ہے کہ وہ کسی اجنبیہ عورت کے چہرے کا مس کرے یا اس کا ہاتھ پکڑے اگرچہ شہوت سے بے خوف ہوکہ یہ حرام ہے اور کوئی ضرورت نہیں ۔ اولاً عورت کو چوڑی پہننا ہی ضروری نہیں. دوسرے چوڑی پہننے میں مرد کی کیا ضرورت؟ عورتیں خود آپس میں ایک دوسرے کو چوڑی پہنادیتی ہیں بلکہ عورت خود اپنی چوڑی اپنے ہاتھ پہن لیتی ہے تو ایسی صورت میں جب کہ مرد کی کوئی ضرورت نہیں عورت خواہ مخواہ کے لیے اس کے پاس جائے اور اس سے چوڑی پہنے تو یقینا دونوں گنہگار ، مرتکب حرام ، لائق غضب قہار ہیں ۔ حدیث میں حضور ﷺ نے فرمایا : من مس کف امرأۃ لیس منھا بسبیل وضع علی کفہ جمرۃ یوم القیامۃ ۔ جو شخص کہ کسی اجنبیہ عورت کو ہاتھ لگائے تو قیامت کے دن اس کے ہاتھ پر دہکتے ہوئے انگارے رکھے جائیں گے ۔ بخلاف ڈاکٹروں اور حکیموں کے کہ اگر کوئی عورت معالج نہیں اور مرض کی زیادتی کا اندیشہ ہو تو فقہاے کرام نے ضرورت کی وجہ سے انہیں اجازت دی ہے کہ وہ عورت کے مرض کی جگہ حکیم کو دکھاے اور حتی الامکان حکیم اپنی آنکھ بند رکھے ۔ ہدایہ میں ہے : و یجوز للطبیب ان ینظر الیٰ موضع المرض منھا للضرورۃ و ینبغی ان یعلم امرأۃ مداواتھا فان لم یقدروا یستر کل عضو منھا سوی موضع المرض ثم ینظر و یغض بصرہ ما استطاع۔ واللہ تعالیٰ اعلم و علمہ اتم و احکم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org