21 December, 2024


دارالاِفتاء


ایک صاحب کا اپنی بیوی سے جھگڑا ہوا۔ صاحب نے طیش میں آکر اپنی بیوی کو دو چار گالیاں دیں اور دو چار ہاتھ مارا بھی۔ صاحب کی خوش دامن موجود تھیں، انھیں بھی طیش آیا ، دوڑ پڑیں۔ بیوی تو گھر میں چلی گئی، اور ساس نے صاحب کے پاس کھڑے ہو کر کہا کہ چلو جی گھر چلو، جب ہوتا ہے یہ مارتے پیٹتے رہتے ہیں، تو صاحب نے ساس سے کہا کہ ایسے کیسے جاؤگی، اگر جاتی ہو تو کچھ لیتی جاؤ، ساس نے کہا کیا لیتی جائیں تو صاحب نے کہا طلاق دیا، طلاق دیا، طلاق دیا۔ اب دریافت طلب یہ امر ہے کہ بیوی کمرے کے اندر ہے اور صاحب بر آمدہ میں ساس سے گفتگو کر رہے ہیں تو ایسی صورت میں بیوی کو طلاق ہو سکتی ہے یا نہیں، کیوں کہ اضافت و خطاب نہیں پایا جاتا ہے اور مخاطبہ ساس سے ہے ۔ جواب باصواب سے سرفراز فرمائیں۔ مولا تعالیٰ اجر عطا فرمائے گا۔ بینوا توجروا

فتاویٰ #1171

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: وقوعِ طلاق کے لیے اضافت تو ضروری ہے لیکن لفظی اضافت ضروری نہیں معنوی اضافت بھی کافی ہے ، صورتِ مسئولہ میں معنوی اضافت ہے، کیوں کہ جب ساس نے صاحب کی بی بی کہا چلو جی گھر چلو، اس کے جواب میں صاحب نے کہا یہ لیتی جاؤ طلاق دیا، طلاق دیا، طلاق دیا۔ اس کے جواب میں یہ کہنا بی بی کی طرف معنوی اضافت ہے لہٰذا طلاق ہو گئی اور مغلظہ ہوئی۔ وھو تعالیٰ اعلم(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved