8 September, 2024


دارالاِفتاء


حاملِ رقعہ نے اپنی بیوی کو بمبئی سے بذریعہ خط اس مضمون کے ساتھ طلاق دی(اور سنو آج سے تمہارا خرچہ بند اور ہم تم کو طلاق دے رہے ہیں ، جب ہم آئیں گے تو ہم سے تم سمجھ لینا) آج سے نو روز پہلے بمبئی سے واپس آیا اور محلے والوں سے کہا کہ میرے ذمہ جو کچھ مسماۃ کا مطالبہ ہے، دینے کو تیار ہوں ۔ اس پر مسماۃ نے محلہ والوں کو جمع کر کے مہر طلب کیا اور مجمعِ عام میں حاملِ رقعہ نے تسلیم کیا کہ میں نے طلاق دی۔ اس پر محلہ والوں نے مہر کی قسط مقرر کر دی جو فریقین کی رضا مندی سے مقرر ہوئی اور خرچ تا اداے مطالبہ بیس روپیہ ماہ وار دینا منظور کیا۔ اس کے بعد فریقین (میاں بیوی کے طور پر رہنے پر راضی ہیں۔ مرتب غرلہ) راضی ہیں ، کیا صورت ہو سکتی ہے، نیز یہ کہ عورت حاملہ ہے۔

فتاویٰ #1165

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: صورتِ مسئولہ میں شوہر کے الفاظ سے کہ’’ہم تم کو طلاق دے رہے ہیں “ طلاق رجعی واقع ہوئی، جس کا حکم یہ ہے کہ عدت کے اندر شوہر کو رجعت کا حق ہے اور جب کہ عورت حاملہ ہے تو وضع حمل سے پہلے رجعت کر سکتا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(حاشیہ: رجعت قول سے بھی ہوتی ہے اور فعل سے بھی۔ شوہر عورت کو واپس لینے کی نیت سے اس کے ساتھ بوس و کنار یا جماع کرے تو یہ رجعت فعل سے ہوئی، لیکن مسنون طریقہ یہ ہے کہ دو دین دار مسلمانوں کے سامنے عورت سے کہے: میں نے تم سے رجعت کیا، یا یہ کہے کہ میں نے تم کو واپس لیا۔ یہ رجعت قولی ہے۔ ۱۲ مرتب غفرلہ ) (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved