22 November, 2024


دارالاِفتاء


ہاجرہ بنت صاحب علی کا نکاح بابو علی ولد خیراتی سے ہوا ۔ وقتِ نکاح دونوں نابالغ تھے ۔ بعد میں بالغ ہونے پر بابو علی بد چلن ہو گیا جس کی وجہ سے بڑوں نے۳۱؍مارچ۱۹۴۹ء کو طلاق لے لی۔ ہاجرہ و بابو علی کبھی اکٹھا نہیں ہوئے ۔ اب ہاجرہ کی شادی کی فکر ہے ، لہٰذا از روے شرع کب نکاح ہو سکتا ہے؟طرفین اہلِ سنت و جماعت ہیں ۔

فتاویٰ #1148

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: مسماۃ ہاجرہ اور بابو علی کی جب خلوتِ صحیحہ نہیں ہوئی تو طلاق کی عدت نہیں ہے، وہ طلاق کے فوراً بعد نکاح کر سکتی ہے۔ قرآن مجید کا ارشاد ہے: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّوْنَهَا۠١ۚ اے ایمان والو جب تم مسلمان عورتوں سے نکاح کرو اور پھر انھیں بے ہاتھ لگائے چھوڑ دو تو تمہارے لیے کچھ عدت نہیں جسے گنو۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved