بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: (۱).زید اور اس کی بیوی میں جب کہ زن و شوہر کے تعلقات قائم ہوچکے مجامعت ہوچکی تو عدت ضروری ہے طلاق کے بعد تین حیض جب تک پورے نہ ہو جائیں دوسرا نکاح جائز نہیں۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے : وَ الْمُطَلَّقٰتُ يَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ ثَلٰثَةَ قُرُوْٓءٍ١ؕ اور طلاق والیاں اپنی جانوں کو روکے رہیں تین حیض تک۔ واللہ تعالیٰ اعلم (۲).چوں کہ زیداور اس کی بیوی میں مجامعت نہیں ہوئی قبل مجامعت زید نے طلاق دے دی اس لیے عدت نہیں،فورا نکاح ہوسکتا ہے ۔ قرآن مجید کا فرمان ہے : يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّوْنَهَا۠١ۚ ۔ ترجمہ: اے ایمان والو جب تم مسلمان عورتوں سے نکاح کرو اور پھر انھیں بے ہاتھ لگائے چھوڑ دو تو تمہارے لیے کچھ عدت نہیں جسے گنو۔
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org