8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایک شوہر نے اپنی جائداد کے خراب اور اکثر سامان خانہ داری کو فروخت کر کے اپنی نو عمر بیوی مع ایک بچہ کے مکان میں چھوڑ کر آوارہ گردی اختیار کر لی۔ جب عورت کے نان و نفقہ کی صورت نہ رہ گئی تو وہ اپنے میکے جا کر بسر اوقات کرنے لگی۔ چار سال تک انتظار کرنے کے بعد جب شوہر کی حالت میں کوئی تبدیلی نہ ہوئی تو عورت اس شوہر سے طلاق کی طلب گار ہوئی مگر شوہر نے طلاق دینے سے انکار کیا۔ عورت نے موضع کے چند مسلمانوں کو اکٹھا کیا ، اس میں بھی شوہر حاضر ہونے سے انکاری ہوا۔ شوہر کی کج خلقی، آوارگی اور بربادیِ جائداد وغیرہ کے سبب عورت کسی صورت شوہر کے یہاں جانے کے لیے رضا مند نہ ہوئی۔ عورت کی عصمت دری کا اندیشہ دیکھ کر عورت کے والدین اور چند دیگر اشخاص نے شوہر سے جبراً و قہراً طلاق نامہ لکھوا کر بعد گزرنے عدت کے عورت کا عقد ثانی کر دیا۔ پس (۱).یہ طلاق و عقد ثانی جائز ہوا یا نہیں ؟ (۲).اگر جائز نہیں ہوا تو دوسری صورت کیا ہے؟ (۳). ایسے نکاح پڑھانے والے پر کیا حکم ہے۔ بحوالہ کتب اہل سنت مع دستخط و مہر جواب ارسال فرمائیں ۔

فتاویٰ #1131

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: اگر معمولی طور پر ڈرا دھمکا کر طلاق نامہ لکھوایا ہے جو شرعا اکراہ ملجی نہیں یا اکراہ ملجی تھا مگر زبانی بھی شوہر نے طلاق دی تو ان دونوں صورتوں میں طلاق ہو گئی اور نکاحِ ثانی صحیح ہو گیا۔ نکاح پڑھانے والے پر کوئی الزام نہیں ۔ اور اگر وہ شوہر شرعاً مجبور تھا یعنی اس پر ایسا جبر کیا گیا کہ اسے جان جانے یا ہاتھ پیر توڑنے یا کسی گھر میں قید کیے جانے کا گمان غالب ہوا اور اس نے الفاظ سے طلاق نہ دی بلکہ صرف لکھا ہو تو اس صورت میں طلاق نہیں پڑی اور دوسرا نکاح باطل ہوا۔ عورت اس صورت میں اس دوسرے شخص کے پاس نہ رہے ۔ اس کا اصلی شوہر اگر اسے نہ رکھنا چاہے یا اس کے حقوق زوجیت کو پورا نہ کرتا ہو تو اس صورت میں اس سے طلاق لے لینی چاہیے اور شوہر پر بھی لازم ہے کہ اسے رکھے تو اس کے حقوق کو پورا کرے ورنہ چھوڑ دے، یوں ہی لٹکائے رکھنا سخت گناہ کا باعث ہے ۔ دوسری صورت میں عقد ثانی کا پڑھانے والا اگر اصل حال سے واقف تھا تو اس کو توبہ کرنی چاہیے ۔ عالم گیری میں ہے: ’’رجل اکرہ بالضرب والحبس علی ان یکتب طلاق امرأتہ فلانۃ بنت فلان بن فلان فکتب امرأتہ فلانۃ بنت فلان بن فلان طالق لا تطلق امرأتہ کذا فی فتاویٰ قاضی خان۔‘‘ نیز اسی میں ہے: ’’لا یجوز للرجل ان یتزوج زوجۃ غیرہ وکذالک المعتدۃ۔‘‘ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved