22 November, 2024


دارالاِفتاء


زیدنے اپنی اہلیہ کو دو مرتبہ طلاق دیا ۔ اور تیسری مرتبہ بوجہِ غصہ اہلیہ کی والدہ کو طلاق دیا ۔ چونکہ زید بہت بے چین ہے اور پریشان ہے اور چاہتا ہے کہ پھر اپنی اہلیہ کو رکھوں تو رکھنے کا کون سا طریقہ ہوگا اور طلاق دیے قریب قریب تین ماہ کا عرصہ ہوا ہے ۔ زید کی اہلیہ بھی رہنے پر راضی ہے اور اس کے والدین بھی راضی ہیں ۔

فتاویٰ #1126

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: اہلیہ کی والدہ کو طلاق دینا لغو و باطل ہے۔ اہلیہ کو اگر صرف دو ہی طلاق صریح دیں تو یہ طلاقِ رجعی ہے ، عدت کے اندر رجعت کا حق ہے اور بعدِ عدت نکاح کر سکتا ہے ۔ قال اللہ تعالیٰ: ’’ اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ١۪ فَاِمْسَاكٌۢ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِيْحٌۢ بِاِحْسَانٍ١ؕ ‘‘ طلاق کی عدت تین حیض ہے اور اگر عورت حاملہ ہے تو وضعِ حمل عدت ہے ۔ لہٰذا اگر حاملہ ہے اور وضعِ حمل نہیں ہوا یا حمل نہیں ہے اور تین حیض نہیں آئے تو رجعت کر سکتا ہے ورنہ نکاح کر سکتا ہے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved