8 September, 2024


دارالاِفتاء


طلاق نامہ مسماۃ ہندہ کا بذریعہ رجسٹری ملا اور کاتب فی الوقت انتقال کر گیا ہے۔ کاتب کی موت کے بعد پنچایت میں لڑکے(زید) نے اپنے دستخط سے انکار کیا۔ گواہ اول نے بتایا کہ کاتب میرے پاس آیا اور گواہ کے طور پر دستخط کرنے کے لیے کہا ، دریافت کرنے پر کہا زید ہندہ کو طلاق دے رہا ہے ، میں نے دستخط کر دیا، زید سے کچھ نہیں سنا۔ گواہ دوم نے کہا کہ کاتب آئے اور مجھ سے اس کاغذ پر دستخط کرنے کے لیے کہا ، میں نے دستخط ثبت کر دیا اور میں کچھ نہیں جانتا۔ کاغذ کی تحریر کا علم دو تین دن کے بعد ہوا۔ ہندہ کو رجسٹری ملنے کے بعد ہندہ کے ایک عزیز کاتب سے ملے اور سوال کیا کہ یہ آپ نے کیا کیا ، کاتب نے جواباً کہا کہ ہم نے جو کچھ کیا سب ٹھیک کیا۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ موجودہ صورت میں کیا طلاق ہوگی؟

فتاویٰ #1121

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: طلاق کے ثبوت کے لیے دو صورتیں تھیں ، دو گواہوں کی گواہی ہوتی یا شوہر اقرار کرتا ۔ صورت مذکورہ میں طلاق کے گواہ بھی نہیں اور شوہر انکار کرتا ہے، لہٰذا طلاق ثابت نہیں ، اگر زوجہ طلاق کی مدعی ہواور(شوہر سے طلاق چاہے) تو شوہر پر قسم عائد ہوگی۔ قسم کے ساتھ شوہر کا قول معتبر ہوگا۔واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved