8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایک جوان عورت ہے، جس کا شوہر عرصہ ۶؍سال سے پردیس میں ہے، گھر نہیں آیا ۔ایک آدھ خط کا جواب دیا مگر اپنی بیوی سے متعلق کوئی بات چیت نہیں کرتا ہے اس معاملہ میں خاموش ہے۔ ایک مرتبہ اس کو لکھا گیا کہ تم آکر طلاق دے دو تو اس نے جواب دیا کہ لڑکی کو روک کر بیوی کو چھوڑ دو۔ جب پھر لکھا گیا کہ خود آکر طلاق دے دو، دوسرے کو حق نہیں ہے تو رجسٹری خط واپس آیا کہ اس نام کا کوئی آدمی نہیں ہے ، یہاں عورت کا یہ حال ہے وہ گھر میں ایک لمحہ کے لیے بھی نہیں ٹھہررہی ہے ، وہ کہتی ہے کہ اگر آپ لوگ ہی میرا دوسرا انتظام نہیں کریں گے تو ہم خود دوسرا شوہر کرلیں گے ، بلکہ ایک آدمی نے اس کے واسطے کرنے کی کوشش شروع کردیا۔ وہ کہتی ہے کہ ہم ڈوب کر کنویں میں جان دے دیں گے یا تو لامذہب آدمی کو رکھ لیں گے ، بہت سمجھا نے پر تو اس نے دانا پانی کھانا شروع کردیا ہے ، دس دن کے لیے اس سے سفارش کیا گیا ہے تمہارا دوسرا انتظام جلد از جلد کردیا جائے گا۔ اس لیے آپ سے دست بستہ عرض ہے فوراً جہاں تک جلد ممکن ہو اس کا جواب مرحمت فرمائیں ۔

فتاویٰ #1107

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: جب کہ شوہر کو لکھا گیا کہ تم آکر اپنی بیوی کو طلاق دے دو اس کے جواب میں شوہر نے لکھا کہ لڑکی کو روک کر بیوی کو چھوڑدو، اس جواب کا مطلب یہ تھا کہ شوہر نے جس کو یہ جواب دیا ہے اس کو طلاق میں اپنا وکیل بنادیا ہے، وہ طلاق دیتا تو طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ یہ جہالت کہ اس کے جواب میں شوہر کو لکھا گیا ہے کہ فوراً آکر طلاق دے دو ،دوسرے کو حق نہیں ہے، اگر یہ اسی شخص نے لکھا ہے جس کو شوہر نے طلاق دینے کو لکھا تھا اس کا حق ختم ہوگیا اب وہ طلاق نہیں دے سکتااور اگر کسی دوسرے شخص نے لکھا ہے اور اس شخص نے انکار نہیں کیا تو وہ طلاق دے سکتا ہے وہ شوہر کا وکیل ہے طلاق ہو جائے گی۔ بہر حال جب تک طلاق نہیں ہوگی پھرعدت ختم نہ ہوگی دوسرا نکاح جائز نہیں ۔ و ھو تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved